17 فروری ، 2024
کمشنر راولپنڈی ڈویژن کے الزامات پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا ردعمل سامنے آگیا۔
سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگاسکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ بھی الزام لگادیں،کل کو چوری کا الزام لگادیں، قتل کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی تو پیش کریں، ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔
صحافی نےکہا کہ لوگ آپ پر الزام لگارہے ہیں؟ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگارہے ہیں! کوئی نئی بات بتائیں، الیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں، الیکشن کرانے میں میرا ایک کردار تھا مگر الیکشن کا حکم میں نے نہیں دیا تھا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ ثبوت تو پیش کریں، ثبوت کیسا ہے یہ بعد میں دیکھ لیا جائےگا، ہم نے تو آئینی داروں کے درمیان تصفیہ کرایا تھا اور 12 دن میں تاریخ آگئی تھی، سمجھ نہیں آیا کمشنر راولپنڈی نے مجھ پر الزام کیوں لگایا، کمشنر راولپنڈی سے پوچھیں ان کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت ہے؟ ایک کوشش ہوئی تھی کہ الیکشن نہ ہوں مگر ہم نے اس کو ناکام بنایا ہے۔
خیال رہےکہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔