24 فروری ، 2024
اسلام آباد: سعودی تیل کی سہولت کی بحالی کے بغیر جنوری 2024 میں پاکستان نے مجموعی طور پر 6.3 ارب ڈالر غیر ملکی قرضوں کی صورت میں موجودہ مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں حاصل کرلیے ہیں اب جو ایک بہت بڑا کام آنے والی حکومت کے سامنے پڑا ہوا ہے وہ یہ ہے کہ انہیں مالی سال کے باقی ماندہ وقت کےلیے 11.3 ارب ڈالر اکٹھا کرناہوں گے۔
نگران یوں تو بلند بانگ دعوے کرتے نظر آتے ہیں جب کہ وہ کم ہوتے ہوئے غیر ملکی زرمبادلہ کو بڑھانے میں ناکام رہے باوجود اس کے کہ انہوں جاری کھاتوں کے نقصانات پورا کرنے کےلیے درآمدات کا بل کم کیا۔
پاکستان سعودی تیل کی سہولت کے 595 ملین ڈالر پہلے ہی جولائی سے دسمبر تک کے 6 ماہ میں استعمال کرچکا ہے کیونکہ ہر مہینے 100 ملین ڈالر کی تیل کی سہولت دی گئی ہے، اب اسلام آباد نے سعودی تیل کی سہولت کےلیے ایک ارب ڈالر کی نئی درخواست کی ہے جو آئندہ 6 ماہ کےلیے ہوگی لیکن جنوری 2024 سے آگے یہ بحال نہیں ہوسکتی باوجود اس کے کہ اس معاملے پر دونوں فریقین میں مذاکرات بھی ہوئے۔
اس دوران پاکستان موجودہ مالی سال کے دوران نہ تو تجارتی بینکوں سے ہی قرض کی مد میں کوئی ایک دھیلا حاصل کر سکا اور نہ ہی بین الاقوامی بانڈز کا اجرا کر سکا۔
17.6 ارب ڈالر کی رقوم کی آمد کے تخمینے میں سے اسلام آباد کو تاحال قرضوں اور عطیات کی مد میں صرف 6.3 ارب ڈالر جنوری سے جولائی کے پہلے 7 ماہ میں مل پائے ہیں۔
غیرملکی قرض کا ڈیٹا جو اکنامک افیئر ز ڈویژن نے جاری کیا ہے اس میں آئی ایم ایف کی وہ 2 قسطیں شامل نہیں ہیں جن کی مجموعی مالیت 1.9 ارب ڈالر بنتی ہے۔
غیر ملکی قرض کی رقم ملنے کا عمل سست رو ہوگیا ہے، اسلام آباد صرف 331 ملین ڈالر جنوری 2024 تک جمع کر سکا جس میں سے نیاپاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے ملنے والے 103.6 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔
سرکاری ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ 7 ماہ کے دوران ملک نے 2.4 ارب ڈالر تمام کثیر الطرفین قرض دہندگان سے حاصل کیے قرض کا حجم 2.4 ارب ڈالر بنتا ہے۔