26 فروری ، 2024
دنیا بھر میں کروڑوں افراد اجنبی مقامات پر سفر کے لیے گوگل میپس پر انحصار کرتے ہیں، مگر کئی بار یہ نیوی گیشن سروس لوگوں کو مشکل میں پھنسا دیتی ہے۔
ایسا ہی جرمنی سے تعلق رکھنے والے 2 سیاحوں کے ساتھ آسٹریلیا میں ہوا جن کو گوگل میپس کی وجہ سے کئی دن تک ویرانے میں گزارنا پڑے۔
فلپ مائر اور مارشل شونے نامی سیاح آسٹریلیا کے شہر کیرنز سے Bamaga کے لیے گاڑی پر روانہ ہوئے۔
وہاں پہنچنے کے لیے انہوں نے گوگل کے نیوی گیشن سسٹم کی ہدایات پر عمل کیا جو انہیں مطلوبہ منزل کی بجائے ریاست کوئنز لینڈ کے شمال میں واقع ویران علاقے میں لے گیا۔
فلپ مائر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم نے فیصلہ کیا کہ گوگل میپس کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے مقابلے میں زیادہ جانتا ہوگا'۔
37 میل کے سفر کے بعد ان کی گاڑی کیچڑ میں پھنس گئی جس کے بعد دونوں کو ایک ہفتے سے زائد وقت تک چل کر واپس کیرنز آنا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سفر کے دوران وہ ایسے دریا سے گزرے میں جس میں ایک مگرمچھ موجود تھا جبکہ موسم بھی بہت خراب تھا، کہیں آندھی کا سامنا ہوا تو کئی بار درجہ حرارت بہت زیادہ تھا۔
پناہ گاہ بنانے میں ناکامی کے باعث انہیں کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے کا تجربہ بھی ہوا۔
اس حوالے سے گوگل کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اس واقعے پر معذرت کرتے ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ وہ دونوں محفوظ رہے۔
ترجمان کے مطابق ہم نے نقشے سے اس راستے کو نکال دیا ہے۔
گوگل کا کہنا تھا کہ کمپنی کی جانب سے میپ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے متعدد ذرائع استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب کسی کو گوگل میپس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مشکلات کا سامنا ہوا۔
اس سے قبل 2023 میں کینیڈا میں 3 افراد گوگل میپس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ویرانے میں پھنس گئے تھے جن کو ریسکیو ٹیم نے بچایا۔