معاشی بحران کم کرنے کیلئے تمباکو پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی ضرورت ہے، ملک عمران

تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں: سربراہ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز— فوٹو:فائل
تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں: سربراہ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز— فوٹو:فائل

غیر سرکاری تنظیم  کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) پاکستان  کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا ہے کہ صحت کی لاگت کے بوجھ اور معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنے بیان میں ملک عمران احمد کا کہنا تھاکہ پاکستان کو تمباکو کی لعنت کا مقابلہ کرنے میں کافی چیلنج کا سامنا ہے، تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں، یہ اموات نہ صرف افراد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خاندانوں، برادریوں اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بھی وسیع تر اثرات مرتب کرتی ہیں۔

 انہوں نے ملک میں تمباکو کے استعمال کے زیادہ پھیلاؤ کو ظاہر کرنے والے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں90 لاکھ بالغ افراد (15 سال اور اس سے زیادہ) تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں جو بالغ آبادی کا تقریباً 19.7ہے۔ 

ان کا کہنا تھاکہ اس سے اخراجات کا 19.8 فیصد وصول کیا جاسکتا ہے جس سے صحت کے بوجھ اور ٹیکس محصولات کے درمیان فرق کم ہوگا، ٹیکس کی یہ تجویز حکومت اور پاکستان کے عوام کے لیے صحت اور محصولات کے لحاظ سے ایک واضح جیت کی نمائندگی کرتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ تمباکو کی وبا کو روکنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، تمباکو کے استعمال کو روکنے سے پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے وابستہ معاشی نقصانات کو کم کرسکتا ہے جبکہ ممکنہ طور پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بوجھ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔

مزید خبریں :