07 مارچ ، 2024
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے پر حکم امتناع جاری کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران درآمد اور برآمد کرنے والی 400 سے زائد صنعتوں نے نگران حکومت کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
عدالت نے صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نگران حکومت کا 8 نومبر اور 14 دسمبر 2023 کا نوٹیفیکیشن معطل کردیا اور کمپنیوں کو اضافی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔
صنعتوں کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ قانون کے مطابق گیس جس صوبے میں پیدا ہوگی سب سے پہلے اسی صوبے کی ضروریات کوپورا کیا جائے گا، ملک میں سب سے زیادہ گیس سندھ میں پیدا ہوتی ہے۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا نگران وفاقی حکومت کا اختیار ہی نہیں تھا، نگران حکومت روز مرہ کے معاملات چلاسکتی تھی تاہم بڑے پالیسی معاملات میں فیصلہ نہیں لے سکتی تھی۔
اس دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نگران وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر ریونیو بڑھانے کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔
جسٹس محمود اے خان نے وفاقی حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ کہاں ہے؟ جو کاپی عدالت میں پیش کی گئی وہ معاہدہ نہیں پریس ریلیز ہے، آئی ایم ایف کی پریس ریلیز کے مطابق شرط صرف ریونیو بڑھانے کی تھی، نگران حکومت کی گیس کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکس بڑھانے کی اپنی تجویز تھی۔
اوگرا کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ درخواست گزار گیس کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلوں میں موجود تھے، آدھے درخواست گزار حکومت میں شامل تھے اور صورتحال کو جانتے ہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ پالیسی معاملات میں عدالت کا مداخلت کا بھی اختیار نہیں۔
اس پر عدالت نے کہا کہ یہ تو پرانی باتیں ہیں عدالت قانون دیکھے گی۔
بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت، اوگرا، ایس ایس جی سی اور دیگر سے 14 مارچ کو تحریری دلائل طلب کرلیے۔