پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کے حکام نے پاکستان پر 18 بلین ڈالرز جرمانہ کے دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیا۔
09 مارچ ، 2024
فیس بک پر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا دعویٰ ہے کہ ایران سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس کےلئے پاکستان کی جانب سے 800 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے اپنے حصے کی تعمیر میں ناکامی پر 18 بلین ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
دعویٰ غلط ہے۔
3 مارچ کو ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ” ایران سے معذرت، امریکہ نہیں مان رہا، پاکستان پر 18 ارب ڈالرز جرمانہ عائد، گیس پائپ لائن منصوبہ خواب رہ گیا، مدت ختم “
تحریر کے وقت اس پوسٹ کو فیس بک پر تقریباً 900 مرتبہ شیئر کیا گیا تھا اور 300 سے زیادہ بار لائک کیا گیا ہے۔
اس سے ملتی جلتی پوسٹس یہاں، یہاں اور یہاں بھی شیئر کی گئیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کے حکام نے پاکستان پر 18 بلین ڈالرز جرمانہ کے دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جیو فیکٹ چیک کو میسجز کے ذریعے بتایا کہ آن لائن پوسٹس ”سچ نہیں“ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان [ایران پاکستان گیس] پائپ لائن کی تعمیر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
جبکہ وزارت توانائی کی پبلک ریلیشن آفیسر رابعہ خالد نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ یہ معاملہ 23 فروری کو وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے ذریعے پہلے ہی واضح کر دیا گیا ہے۔
پریس ریلیز، جس کی ایک کاپی جیو فیکٹ چیک کے پاس موجود ہے، میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے ایک سمری بھیجی گئی تھی، جس کی منظوری کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے دی تھی۔
اس میں مزید کہا گیا کہ کمیٹی نے پہلے مرحلے میں پاکستان کے اندر پائپ لائن کے 80 کلومیٹر حصے پر کام شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو ایران کے ساتھ پاکستان کی سرحد سے گوادر تک ہوگی۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ تعمیرات انٹر سٹیٹ گیس سسٹم (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ذریعہ مکمل کی جائیں گی اور اسے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے ذریعے فنڈ دیا جائے گا۔
اضافی رپورٹنگ: محمد بنیامین اقبال
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔