پاکستان نے تمام اہداف مکمل کر لیے، آئی ایم ایف سے باضابطہ مذاکرات آج ہونگے

اقدامات کے نتیجے میں آئی ایم ایف کے پروگرام اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی تیسری قسط کے اجرا کی توقع ہے: پاکستانی حکام۔ فوٹو فائل
اقدامات کے نتیجے میں آئی ایم ایف کے پروگرام اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی تیسری قسط کے اجرا کی توقع ہے: پاکستانی حکام۔ فوٹو فائل

اسلام آباد:  عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ریویو مشن سے مذاکرات شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے دوسرے جائزے کے اہداف کو کامیابی سے حاصل کر لیا ہے۔

حکام کے مطابق پاکستانی اقدامات کے نتیجے میں آئی ایم ایف کے پروگرام اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی تیسری قسط کے اجرا کی توقع ہے۔

وزارت خزانہ نے اپنے سرکاری اعلان میں کہا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے جائزے کے تمام اسٹرکچرل بینچ مارکس، کیفیتی کارکردگی کے معیارات اور دیگر اشاریوں کے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔

یہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کا حتمی جائزہ ہوگا اور اس سلسلے میں اسٹاف لیول سمجھوتہ ان کی منظوری کے بعد متوقع ہے۔

تاہم آئی ایم ایف سے آئندہ مذاکرات کے دوران کچھ تشویش کے معاملات ہوں گے کیونکہ اسٹینڈ بائی پروگرام نے پہلے چھ ماہ کے دوران 974 ارب روپے کے قریب منافع دیا ہے جبکہ اس کا ہدف 1074 ارب روپے تھا۔

جنوری سے جون 2024 تک کے دوسرے نصف کے دوران غیر محصولاتی آمدن کے بھی ہدف کے مطابق ہونے کے زیادہ امکانا ت نہیں ہیں۔ ایف بی آر کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 9415ارب روپے تھا اوریہ اب ایف بی آر کے لیے ایک اور ایریا آف کنسرن ہوگا کیونکہ ایف بی آر نے اپنا 8 ماہ کا ہدف تو حاصل کرلیا ہے لیکن فروری 2024 تک اس میں 33 ارب روپے کا خسارہ تھا۔

ایف بی آر نے موجودہ حکومتی بندوبست کے اقتدار میں آنے کے بعد جو ریفنڈز دیے ہیں وہ بھی بہت زیادہ ہیں۔ 

آئی ایم ایف ایف بی آر کی مارچ 2024 تک اہداف حاصل کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے 879 ارب روپے پر کھڑا ہے۔

مزید خبریں :