14 مارچ ، 2024
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نئے پروگرام کے لیے پاکستان سے مزید اقدامات کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان آئے ہوئے آئی ایم ایف مشن اور پاکستان کی معاشی ٹیم کے مذاکرات کے پہلے دن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات میں وزارت خزانہ، توانائی اور ایف بی آر حکام نے شرکت کی۔آئی ایم ایف حکام کو وفاقی وزیرتوانائی مصدق ملک نے بریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف نے نئے پروگرام کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو بجلی اور گیس کے گردشی قرض منجمد رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔آئی ایم ایف نے بجلی و گیس چوری ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف نے حکومتی ڈسکوز کی انتظامیہ نجی شعبےکو دینےکا ٹائم فریم مانگ لیا ہے۔ آئی ایم ایف نے زیادہ نقصانات والے علاقوں میں بجلی بل وصولی آؤٹ سورس کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کیپٹوپاورپلانٹس کو مقامی گیس فراہمی بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومتی شعبے میں 4 بڑے پلانٹس کو مکمل استعداد پر چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن تیزی سے مکمل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق مذاکرات میں ٹیکس وصولی بڑھانےکے لیے عملےکے بجائے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کو زراعت، دکانوں اور رئیل اسٹیٹ سے پورا ٹیکس وصولی کےلائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال ٹیکس ہدف کے حصول کے لیے رئیل اسٹیٹ اور ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی ٹیکس نظام جلد ختم کرنے اور صنعتی اداروں کو ٹیکس مراعات دینے کے ایف بی آر اور کابینہ کے صوابدیدی اختیار منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے مشورہ دیا کہ مستقبل میں ٹیکس مراعات لاگت اور فوائد کی باقاعدہ تشخیص سے مشروط ہونی چاہئیں اور غیر منافع بخش تنظیموں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی اور آر میں توسیع کرنے اور نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آر میں ٹیکس ریٹس میں ہم اہنگی کرنے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے زرعی آمدن اور پراپرٹی ٹیکس کی بنیاد میں توسیع کو بھی نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی اوآر میں شامل اور وفاقی حکومت سے صوبائی حکومتوں سے تعاون بڑھانے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبائی حکومتیں ٹیکسوں کی وصولی اور صوبائی ٹیکس قوانین کا نفاذ کر سکیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی یونٹ قائم کرنے اور ایف بی آر اور دیگر اداروں سے ڈیٹا کے تبادلے کے لیے ایم او یو اور پروٹوکول تیار کرنے کی سفارش کی۔
اس کے علاوہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) حکام نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ کفالت پروگرام کے تحت 93 لاکھ متاثرین کو ادائیگیوں کے لیے نیا بینکنگ ماڈل متعاوف کرا دیا اور بی آئی ایس پی کے نئے ادائیگی کے نظام سے سالانہ 2 ارب روپے کی بچت ہو گی، اس میں مزید بینکوں کی شمولیت سے ادائیگی کے طریقہ کار میں شفافیت اور سہولت پیدا ہو گی۔