پیٹرول پر لیوی 60 روپے، 18 فیصد جی ایس ٹی بھی بحال کریں: آئی ایم ایف

پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا استثنیٰ ختم کرنے سے قیمت میں 18فیصد تک اضافہ ہوگا جو کہ جنرل سیلز ٹیکس کی معیاری شرح ہے: آئی ایم ایف۔ فوٹو فائل
پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا استثنیٰ ختم کرنے سے قیمت میں 18فیصد تک اضافہ ہوگا جو کہ جنرل سیلز ٹیکس کی معیاری شرح ہے: آئی ایم ایف۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ پیٹرول پر لیوی 60 روپے کر لیں اور  پیٹرول پر مارچ 2022 میں ختم کیا گیا 18فیصد جی ایس ٹی بھی بحال کریں۔

عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ مقامی طور  پر تیار کی گئی سیگریٹ پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی ایک ہی شرح لاگو کی جائے، چاہے منصوبہ مقامی ہو یا غیر مقامی ہو، اور ماحول کو آلودہ کرنے والی مشینری پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) لگانے کی تجویز دی ہے۔

آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے بھی کہا ہے کہ ملک میں تیار شدہ کارڈ اور  پرتعیش اشیاء جیسے کہ یاٹس ( جدید بحری کشتیوں ) پر بتدریج ایکسائز ڈیوٹی بڑھاتے ہوئے سرحدی کنٹرول کو بڑھایا جائے تاکہ خاص طور پر حساس علاقوں سے تیل کی ذیلی مصنوعات کی غیر قانونی فراہمی سے بچا جاسکے۔

آئی ایم ایف نے ای سیگریٹ پر بھی مقامی سگریٹ کے برابر ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے، اسی طرح آئی ایم ایف نے وسط مدت کے لیے کہا ہے کہ ایک مرتبہ جب آمدن اوپر چلی جائے تو دیگر بہت سے آئٹمز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی جائے جن میں منفی بیرونی اثرات جیسے عوامل موجود نہ ہوں۔

بڑی آمدن کا پوٹینشل انتہائی غیر لچکدار طلب یا پرتعیش پہلو کے حوالے سے آئی ایم ایف نے فراہم کردہ پالیسی تجاویز کو پاکستانی حکام کے ساتھ ٹیکنیکل اسسٹنس رپورٹ میں شامل کیا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ہے کہ ایکسائز متنوع اشیاء پر لگائے جاتے ہیں جن میں تمباکو، کاربنی ڈرنکس، موٹر کار، سیمنٹ، ٹیلی کمیونیکیشن سروسز اور پیٹرولیم اور نیچرل گیس کی مصنوعات شامل ہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز کے حوالے سے، فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی مقدار مالی برس 2023 میں جی ڈی پی کی 0.7 فیصد تھی، دیگر اشیاء پر ایکسائز جی ڈی پی کے 0.4 فیصد تھا جو زیادہ تر سیگریٹس پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی سے حاصل ہوا تھا۔

پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی حالیہ برسوں میں متعدد مرتبہ تبدیل ہوئی ہے لیکن مالی سال 2023میں ان میں کافی اضافہ کیا گیا تھا، جولائی 2022 میں پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی ڈیولپمنٹ کی شرح 20 روپے فی لیٹر تھی۔ یہ نومبر 2022 سے 50 روپے فی لیٹر اور ستمبر 2023 تک 60 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔

 آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم کی مصنوعات میں ایک اور پالیسی تبدیلی لانا چاہیے اور یہ کہ انہیں مارچ 2022 میں سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا تھا۔

یہاں یہ یاد رکھا جائے کہ سیلز ٹیکس سے جمع ہونے والی آمدن این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کیساتھ شیئر کی جاتی ہے جبکہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی مکمل طور پر وفاقی حکومت کے پاس ہی رہتی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں بڑے اضافے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات پر محصولات میں 2019 سے کمی ہوئی ہے۔

پیٹرول پر محصول کی مجموعی شرح 2019 میں 29فیصد تھی، اس میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی اور سیلزٹیکس دونوں 14.5فیصد ہوا کرتے تھے۔ ستمبر 2023 میں سیلز پرائس پر مجموعی ٹیکسز 19.6فیصد تھے، پیٹرول پر ٹیکس کی نسبتاً کم شرح سیلز پرائس سے بھی منعکس ہوتی ہے۔

آئی ایم ایف نے باور کراتے ہوئے منتخب ہمسایہ ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی مثال بھی دی ہے، آئی ایم ایف کے مطابق پیٹرول پمپوں پر گیس کی اوسط قیمت 1.12 ڈالر فی لیٹر تھی جبکہ پاکستان میں یہ 0.97 ڈالر فی لیٹر تھی۔

پاکستان اور دیگر ہم عصر ممالک میں 2023 میں ڈیز ل کی پیٹرول پمپوں پر قیمت اوسطاً ایک ڈالر فی لیٹر تھی۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا استثنیٰ ختم کرنے سے قیمت میں 18فیصد تک اضافہ ہوگا جو کہ جنرل سیلز ٹیکس کی معیاری شرح ہے۔