اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط: چار ہائیکورٹ بارز نے چیف جسٹس سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

بار ایسوسی ایشنز نے عدلیہ کی آزادی و خود مختاری کے منافی اقدامات اور مداخلت پر لکھے گئے خط پر تشویش کا اظہار کیا/ فائل فوٹو
بار ایسوسی ایشنز نے عدلیہ کی آزادی و خود مختاری کے منافی اقدامات اور مداخلت پر لکھے گئے خط پر تشویش کا اظہار کیا/ فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت کے الزام پر اسلام آباد ،لاہور، پشاور اور سندھ ہائیکورٹ بار ججز کی حمایت میں سامنے آگئیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر 4 بار ایسوسی ایشنز نے تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے اورچیف جسٹس پاکستان سے انکوائری اورملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے کے معاملے پر  اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس دوران بار ایسوسی ایشن  نے  عدلیہ کی آزادی و خود مختاری کے منافی اقدامات اور مداخلت پر لکھے گئے خط پر  تشویش کا اظہار کیا۔

اعلامیے  کے مطابق عدلیہ کی آزادی پر حرف آنا نظام عدل،  انصاف اور معاشرے کیلئے شدید نقصان دہ ہے، آئین و قانون کی عملداری، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کے اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اعلامیے میں چیف جسٹس پاکستان سے انکوائری اورملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کی خاطر تحریک بھی چلانا پڑی توگریز نہیں کریں گے،  آزاد اور خود مختار عدلیہ کے آئینی اصول کی پاسداری کرتے ججز کے پیشہ ورانہ امور کی آزادانہ ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔

دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس کے اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کا جائزہ لیا گیا۔

سندھ ہائیکورٹ بار نے ججز کےخط پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین ججز  پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

سندھ ہائیکورٹ بار نے عدالتی معاملات میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت عدالتی نظام پر ضرب لگانےکے مترادف ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟

مزید خبریں :