مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ اور امن کا ’’سرخ بچھیا‘‘ سے کیا تعلق ہے؟

ابو عبیدہ نے غزہ میں ڈھائے جانے والے مظالم اور نسل کشی کا حوالہ دیتے ہوئے یہودیوں پر مقدس سرزمین پر ’’سرخ گائے‘‘ لانے کا الزام عائد کیا/فوٹوبشکریہ غیر ملکی میڈیا
ابو عبیدہ نے غزہ میں ڈھائے جانے والے مظالم اور نسل کشی کا حوالہ دیتے ہوئے یہودیوں پر مقدس سرزمین پر ’’سرخ گائے‘‘ لانے کا الزام عائد کیا/فوٹوبشکریہ غیر ملکی میڈیا 

کراچی :  جب حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے غزہ میں جنگ کے 100ویں دن کے موقع پر خطاب کیا تو ان کی کہی ایک چونکا دینے والی بات کو میڈیا میں زیادہ توجہ نہیں ملی۔

ابو عبیدہ نے غزہ میں ڈھائے جانے والے مظالم اور نسل کشی کا حوالہ دیتے ہوئے یہودیوں پر مقدس سرزمین پر ’’سرخ گائے‘‘ لانے کا الزام عائد کیا۔

وہ جس گائے کے متعلق بات کر رہے تھے وہ سرخ بچھیا (Red Heifer) ہیں، جو اب اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک محفوظ اور نامعلوم مقام پر گھاس چر رہی ہے۔

امریکی ٹی وی سی بی ایس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، کچھ یہودیوں اور مسیحیوں کا خیال ہے کہ یہ سرخ گائیں یہودی ہیکل کی دوبارہ تعمیر اور مسیحی کی آمد کیلئے بہت اہم ہیں۔

یہ بات سمجھنے کیلئے مشرق وسطیٰ کی ہنگامہ خیز تاریخ میں تقریباً دو ہزار سال قبل کے واقعات و حالات کو دیکھنا ہوگا جب قدیم رومیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں آخری ہیکل کو تباہ کر دیا تھا۔

اس ہیکل کی دوبارہ تعمیر کیلئے عقیدت مند لوگ بائبل کی کتب الاعداد (بُک آف نمبرز) کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس میں بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا ہے کہ ’’ایک ایسی سرخ بچھیا کی قربانی پیش کی جائے جو بے عیب ہو، اس میں کوئی داغ نہ ہو، اور جسے کبھی ہل میں نہ جوتا گیا ہو۔‘‘ صرف ایسی ہی قربانی کے بعد ہیکل دوبارہ تعمیر ہو سکے گا۔

ان سرخ بچھیاؤں کو مقبوضہ بیت المقدس لانے میں اہم کردار یتشاک مامو نے ادا کیا ہے جن کا تعلق یوون یروشلم نامی یہودی گروپ سے ہے اور یہ گروپ قدیم شہر میں ہیکل کی از سر نو تعمیر کیلئے پرعزم ہے۔

امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے یتشاک مامو کا کہنا تھا کہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ ان گائیوں میں ایک بھی بال سفید یا کالا نہیں، اور اگر تمام بال سرخ نہ ہوئے تو یہ قربانی کیلئے اہل نہیں ہوں گی۔

سرخ بچھیا ڈھونڈنے میں برسوں لگ گئے اور اس مقصد کیلئے یتشاک مامو نے ہزاروں میل دور امریکی ریاست ٹیکساس میں مسیحی گوالوں سے رابطہ کیا جہاں طویل تلاش کے بعد انہیں اپنی مطلوبہ گائیں مل گئیں جنہیں ’’ٹیکساس ریڈ اینگس‘‘ کہا جاتا ہے۔

یتشاک مامو کے مطابق، سرخ بچھیا کی امریکا سے برآمد پر سخت ممانعت کے سخت قوانین کو نرم کرنے کیلئے، بچھڑوں کی بطور پالتو جانور درجہ بندی کی گئی۔ اب ان گائیوں کو مقبوضہ بیت المقدس پہنچا دیا گیا ہے جہاں ایک وسیع و عریض سفید رنگ کی قربان گاہ پر لیجا کر ان کی قربانی پیش کی جائے گی، یہ قربان گاہ زیتون کے پہاڑ کے سامنے ہے جہاں جلد ہی ان گائیوں کو جلایا جائے گا۔

مامو نے کہا کہ جس جگہ دوسرا ہیکل تھا اس جگہ کو دیکھتے ہوئے یہ قربانی پیش کرنا ضروری ہے، دوسرا ہیکل 70 میں رومیوں نے تباہ کر دیا تھا۔

مزید خبریں :