29 مارچ ، 2024
امریکا کی ٹیک کمپنیوں کے ملازمین نے اسرائیل کے ساتھ خفیہ معاہدوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ملازمین کا خیال ہے کہ یہ ٹیک کمپنیاں اسرائیل کی مدد کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
اپریل 2021 میں اسرائیلی وزارت خزانہ نے نامور امریکی کمپنیوں گوگل اور ایمازون کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا تھا جسے پراجیکٹ نمبس (Project Nimbus) کا نام دیا گیا۔
معاہدے کے تحت گوگل اور ایمازون اسرائیلی حکومت اور افواج کو جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرے گی تاہم معاہدے کی تفصیلات کو انتہائی خفیہ رکھا گیا ہے جس سے یہ واضح نہیں کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کن مقاصد کے لیے کیا جائے گا۔
امریکی جریدے دی انٹرسیپٹ کے مطابق گوگل اسرائیل کو مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے جس میں چہرے کی شناخت کرنے کا اعلیٰ ترین سافٹ ویئر بھی شامل ہے۔
فراہم کردہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی انسان کے جزبات اور احساسات کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی افواج غزہ میں بمباری کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرچکی ہے۔
گوگل اور ایمازون کے ملازمین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل کو فراہم کی گئی ٹیکنالوجی سے اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے میں مدد ملے گی۔
اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات خفیہ رکھنے پر گوگل کے کئی ملازمین کمپنی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیک کمپنیاں اسرائیل کے ساتھ خفیہ معاہدوں کی تفصیلات ظاہر کریں۔
گوگل کے سی ای او سندر پچائی پروجیکٹ نمبس سے متعلق کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کا جغرافیائی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔