روزے کب فرض کیے گئے؟

روزوں کی ابتداء تو حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہی ہو گئی تھی چنانچہ روایات سے معلوم ہوتا ہے/ فائل فوٹو
روزوں کی ابتداء تو حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہی ہو گئی تھی چنانچہ روایات سے معلوم ہوتا ہے/ فائل فوٹو

سوال: ماہ رمضان کے روزے کب فرض ہوئے اور کیا پچھلی امتوں پر بھی رمضان کے روزے فرض تھے؟

جواب: روزوں کی ابتداء تو حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہی ہو گئی تھی چنانچہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے دور میں ایام بیض یعنی ہر ماہ کی 15,14,13؍تاریخ کے روزے فرض تھے اور سورۂ بقرہ کی آیت 183میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا۔

 یہ آیت حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت خاتم الانبیاء علیہ الصلوٰۃ و السلام تک تمام امتوں کو شامل ہے تو جس طرح نماز کی عبادت سے کوئی شریعت اور کوئی امت خالی نہیں تھی، اسی طرح روزہ بھی ہر شریعت میں فرض رہا ہے البتہ پچھلی امتوں کے روزے تمام حالات و صفات میں مسلمانوں کے روزوں کے برابر نہیں تھے، مثلاً روزوں کی تعداد، روزوں کے اوقات اور یہ کہ کن ایام میں رکھے جائیں، ان میں فرق تھا۔

 رمضان المبارک کے روزے دیگر امتوں پر فرض نہیں تھے اور اس امت پر رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت ہجرت کے ڈیڑھ سال بعد 10 شعبان سن 2 ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔