22 اپریل ، 2024
ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر پاکستان اور ایران میں تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
اسلام آباد میں مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت کی تقریب کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ابراہیم رئیسی نے مشترکہ کانفرنس بھی کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ایران کے صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید، چشم ما روشن دل ما شاد، آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سکیورٹی کے رشتے ہیں، تمام شعبوں میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا ایران اور پاکستان کے تعلقات صرف 76 سال سے نہیں ہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا غزہ پر سلامتی کونسل کی قرار داد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں لیکن اقوام عالم خاموش ہے جبکہ کشمیر کے لیے آواز اٹھانے پر ایرانی صدر شکر گزار ہوں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے، غزہ سے متعلق جرات مندانہ مؤقف پر پاکستان کے عوام اور حکومت کوسلام، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائےگا۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا آج ہم نے پاک ایران اقتصادی، تجارتی، ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کا عزم کیا، دوست ملکوں میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے، پاک ایران تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا ایران کے عوام نے پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے۔
پاکستان اور ایران کے رہنماؤں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اور ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے درمیان وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں اطراف کے وزرا اور اعلیٰ حکام موجود تھے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے دائرہ کار پر تبادلہ خیال کیا اور اہم علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بات چیت کی جبکہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات ، خاص طور پر تجارت، توانائی، روابط، ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو وسیع پیمانے پر بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں فریقین نے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب امریکی ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں پاکستان اور ایران کے درمیان 8 شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ اکنامک فری زون پر توثیق جب کہ سویلین معاملات میں عدالتی امور پر ایم او یو پر دستخط ہوئے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان سکیورٹی تعاون کے سمجھوتے، ویٹرنری اور حیوانات کی صحت سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے۔