22 اپریل ، 2024
سپریم کورٹ نے کنٹینرز ٹریکنگ کے ٹھیکوں میں کرپشن پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) افسران کے خلاف کارروائی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے۔ ایف بی آر تمام کرپٹ لوگوں کو پالنا چاہتی ہے
سپریم کورٹ نے کنٹینرز ٹریکنگ کے ٹھیکوں میں کرپشن پر ایف بی آر افسران کیخلاف کارروائی ختم کرانے کیلئے داَئر اپیل مسترد کردی۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا چیئرمین ایف بی آر کا کام صرف کرپٹ افسران کا تحفظ کرنا رہ گیا ہے؟ کیا سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے؟
چیف جسٹس نے ایف بی آر کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایف بی آر کے وکیل ہیں جو عوام کے پیسوں پر پل رہے ہیں؟ ایف بی آر تمام کرپٹ لوگوں کو پالنا چاہتی ہے، چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرکے پوچھتے ہیں کیوں کرپٹ افسران کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں؟
سپریم کورٹ نے کہا کہ کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کریں، کیا کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے؟ یہ غیر ضروری نظر ثانی درخواست دائر کی گئی جس پر حیرت ہے۔
عدالت نے ایف بی آر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنے حکم نامے کی کاپی ایف بی آر بورڈ ممبران اور وفاقی سیکرٹری خزانہ کو بھجوانے کی ہدایت کی اور کہا کہ آئندہ ایسی درخواستیں دائر نہ کی جائیں جس سے عدالتی وقت کا ضیاع ہو۔