Time 13 مئی ، 2024
کاروبار

آئی ایم ایف کا پنشنرز ٹیکس قوانین میں تبدیلی اور ایف بی آر کے ٹیکس مراعات کے صوابدیدی اختیارات منسوخ کرنیکا مطالبہ

پاکستان ٹیکس مراعات کے لیے آئی ایم ایف کی خواہش کی فہرست یا مینو پیش کرنے کیلئے تیار ہے/ فائل فوٹو
پاکستان ٹیکس مراعات کے لیے آئی ایم ایف کی خواہش کی فہرست یا مینو پیش کرنے کیلئے تیار ہے/ فائل فوٹو

اسلام آباد:  آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ ایف بی آر اور کابینہ کے ٹیکس مراعات دینے کے صوابدیدی اختیارات کو منسوخ کرے اور این جی اوز اور خیراتی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹیکس شدہ پنشنرز کے ٹیکس قوانین میں تبدیلی لائے۔ 

پنشن پر آئی ایم ایف نے سفارش کی ہے کہ پنشن کی شراکت یا فوائد پر ٹیکس لگایا جائے،  اس مقصد کے لیے آئی ایم ایف ورکرز کی شرکت کے فنڈز میں رضاکارانہ ادائیگیوں کی کٹوتی کے فائدے اور پنشن کی چھوٹ کو ختم کرنا چاہتا ہے اور بیان کردہ متبادل میں سے ایک کو لاگو کرکے ان پر ٹیکس لگانا چاہتا ہے۔ 

پاکستان اور آئی ایم ایف اس ہفتے پیر (آج) سے شروع ہونے والے اہم مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ٹیکس مراعات کے لیے آئی ایم ایف کی خواہش کی فہرست یا مینو پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔

آئی ایم ایف اپنے نسخے کے ذریعے چاہتا ہے کہ ٹیکس مراعات ان معاملات تک محدود رہیں جہاں ان کے معاشی فوائد، روزگار اور معیشت میں ویلیو ایڈیشن کی صورت میں، جو بجٹ کی لاگت سے زیادہ ہوں۔ 

آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس آرڈیننس (آئی ٹی او) میں تمام ٹیکس مراعات ختم کرنے کی تجویز دی ہے، سوائے ان کے جو پاکستان قانونی طور پر فراہم کرنے کا پابند ہے یا اس کی واضح پالیسی وجوہات ہوں جیسے کہ اضافی آمدنی پر ٹیکس لگانے سے روکنا، اس سے اضافی محصول میں جی ڈی پی کا 0.2 فیصد حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 

آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے سامنے اپنے تخمینے پیش کر دیئے، ٹیکس ترغیبات اور ٹیکس پالیسی کے متعلقہ شعبوں کا بہتر انتظام کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے صنعتی اداروں کے لیے ٹیکس مراعات دینے کے لیے ایف بی آر کے صوابدیدی اختیارات اور ٹیکس مراعات دینے کے لیے کابینہ کے صوابدیدی اختیار کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے۔ 

آئی ایم ایف ٹیکس اخراجات کی رپورٹ کو ایک باب کے ساتھ مکمل کرنا چاہتا ہے جو ٹیکس مراعات کی لاگت اور فوائد کا اندازہ کرتا ہے، اگر مستقبل میں ٹیکس مراعات دی جاتی ہیں تو وہ وقت کے پابند ہونے چاہئیں اور لاگت اور فوائد کے باقاعدہ تخمینہ کے ساتھ مشروط ہونا چاہیے، اگر لاگتیں ابتدائی طور پر توقع سے زیادہ ہیں اور/یا فوائد کم ہیں تو مراعات کو فوری طور پر واپس لے لیا جانا چاہیے، جہاں ممکن ہو، بقیہ مراعات کو لاگت پر مبنی مراعات میں تبدیل کریں۔

آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ صوبوں کے ساتھ زرعی انکم ٹیکس کی ٹیکس کی شرح اور بنیاد (مثلاً کٹوتیوں اور فرسودگی کی شرح) کو وفاقی سطح پر لاگو ہونے والے ٹیکس کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے امکان پر بات کرے، مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے چودہویں شیڈول کے تحت موجودہ ایس ایم ای ٹیکس فریم ورک کو منسوخ کریں اور تمام مینو فیکچررز پر ٹیکس لگائیں، تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی ٹیکس نظام کو عملی طور پر جلد از جلد ختم کریں اور اس شعبے کو معیاری انکم ٹیکس نظاموں کے تابع کریں۔ 

تمام قسم کے عطیات اور غیر منافع بخش تنظیمیں یکساں قوانین کے تابع ہونی چاہئیں اور مخصوص غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے چھوٹ کے بجائے ٹیکس کریڈٹ کا استعمال ان اداروں کی غیر منافع بخش نوعیت پر ریگولیٹری نگرانی کی سہولت فراہم کرے گا جیسے آرڈیننس کے دوسرے شیڈول میں شامل عطیات اور غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے باقی چھوٹ کو منسوخ کرنا وغیرہ۔

مزید خبریں :