Time 18 مئی ، 2024
پاکستان

ضم شدہ قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈگاڑیوں کی پروفائلنگ جاری

قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈیویژن میں تقریبا 5 سے 6 لاکھ تک نان کسٹم پیڈ گاڑیاں شہریوں کے استعمال میں ہیں،محکمہ ایکسائز/ فوٹو: جیو نیوز
قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈیویژن میں تقریبا 5 سے 6 لاکھ تک نان کسٹم پیڈ گاڑیاں شہریوں کے استعمال میں ہیں،محکمہ ایکسائز/ فوٹو: جیو نیوز

خیبر پختونخوا میں ضم شدہ اضلاع اور  مالاکنڈ ڈیویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کی جا رہی ہے۔

محکمہ ایکسائز حکام کے مطابق قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈیویژن انگریز دور حکومت سے ٹیکس فری زون رہا ہے جس کے باعث یہاں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے استعمال پر کوئی ممانعت نہیں، اس وقت ان علاقوں میں 5 سے 6 لاکھ تک نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود ہیں۔

حکام کے مطابق یہ گاڑیاں  منشیات اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں، جرائم کی روک تھام کے لئے ان گاڑیوں کی پہلی بار پروفائلنگ کی جارہی ہے۔

ڈسٹرکٹ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر محمد خالد نے جیونیوز کو بتایا کہ قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈویژن میں تقریبا 5 سے 6 لاکھ تک نان کسٹم پیڈ گاڑیاں شہریوں کے استعمال میں ہیں، ان کے مطابق یہ گاڑیاں مختلف اوقات میں  خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغانستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں سے غیر قانونی طورپر درآمد کی گئی ہیں۔

یہ گاڑیاں منشیات اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم کے لئے بھی استعمال ہوتی ہیں،جرائم کی روک تھام کے لئے ان گاڑیوں کی پہلی بار پروفائلنگ کی جارہی ہے، حکام / فوٹو: جیو نیوز
یہ گاڑیاں منشیات اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم کے لئے بھی استعمال ہوتی ہیں،جرائم کی روک تھام کے لئے ان گاڑیوں کی پہلی بار پروفائلنگ کی جارہی ہے، حکام / فوٹو: جیو نیوز

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر کے مطابق درآمد کرنے کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ضم شدہ قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈیویژن پہنچا دی جاتی ہیں،  یہ علاقے ٹیکس فری زون میں آتے ہیں اور  ان علاقوں میں نان کسٹم  پیڈگاڑیوں کی استعمال کی ممانعت نہیں ہے۔

ڈسٹرکٹ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیس نے مزید بتایا کہ لوگ نان کسٹم پیڈگاڑیاں بطور ٹیکسی استعمال کرتے ہیں۔  یہ گاڑیاں ذاتی یا گھریلو ضروریات کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں، تاہم معمول کے استعمال کے علاوہ دہشت گردی، منشیات  اسمگلنگ سمیت دیگر جرائم میں بھی یہ گاڑیاں  استعمال کی جاتی ہیں۔ 

محمد خالد کے مطابق چونکہ ان گاڑیوں کے مالکان کو ٹریس نہیں کیاجاسکتا  اور  دوران تفتیش اداروں کو  مشکلات اور رکاوٹوں کاسامنا ہوتا ہے، اس  لیے پروفائلنگ کا مقصد ان گاڑیوں کا آن لائن ریکارڈ مرتب کرنا ہے  تاکہ ضرورت کے وقت اس گاڑی کا مالک ٹریس کیا جاسکے اور  پروفائلنگ کا بنیادی مقصد بھی یہی ہوتا ہے۔

محمد خالد کے مطابق ان وجوہات کی بنیاد پر حکومت نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کا فیصلہ کیا اور اس پر اکتوبر 2023 سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، اس دوران مالاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 5 ہزار نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ مکمل ہوچکی ہے جبکہ مزید کی پروفائلنگ جاری ہے۔

مالاکنڈ ڈیویژن اور قبائلی اضلاع میں 5 ہزار نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائیلنگ مکمل ہوچکی ہے جبکہ مزید کی پروفائیلنگ جاری ہے، محکمہ ایکسائز/ فوٹو: جیو نیوز
مالاکنڈ ڈیویژن اور قبائلی اضلاع میں 5 ہزار نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائیلنگ مکمل ہوچکی ہے جبکہ مزید کی پروفائیلنگ جاری ہے، محکمہ ایکسائز/ فوٹو: جیو نیوز

 دوسری جانب نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے بارگین مالکان نے جیونیوز کو بتایا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید وفروخت اور  بطور ٹیکسی استعمال سے لاکھوں افراد کا روزگار  وابستہ ہے۔

 انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے رجسٹریشن کے لیے حکومت کی طرف سے ایمنسٹی اسکیم کے اجراء سے ملکی خزانے کو اربوں روپےکا ریونیو حاصل ہوگا۔

محکمہ ایکسائز حکام کے مطابق کسٹم ڈیوٹی کی صورت میں فی گاڑی پر 15 لاکھ سے 20 لاکھ روپے تک اخراجات آتے ہیں۔

مزید خبریں :