21 مئی ، 2024
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے پاکستان سے تکمیل کے مراحل میں ہی سرمایہ کاری پالیسی کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ایس آئی ایف سی کے کام کو شفاف بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے سی پیک کے تحت مجوزہ خصوصی سرمایہ کاری زونز میں ٹیکس کی چھوٹ کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔
ایس آئی ایف سی کے حوالے سے پاکستانی فریق نے آئی ایم ایف کی تخمینہ لگانے والی ٹیم کو بتایا ہے کہ نئی سرمایہ کاری پالیسی تیار کی جارہی ہے اور ان کی بھرپورتیاری کے بعد ان کا اعلان کیاجائےگا۔ آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی کے کام میں شفافیت یقینی بنانے کیلیے کہا۔
آئی ایم ایف کی ٹیم نے مختلف پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کے ممکنہ پوٹینشل کے حوالے سے دریافت کیا، بالخصوص پی آئی اے کی اور ریاستی کنٹرول میں چلنے والے دیگر کاروباری اداروں کے حوالے سے پوچھا۔
آئی ایم ایف نے سی پیک کے تحت بننے والے چار خصوصی صنعتی زونز کو دیے گئے ٹیکس استثنیٰ کے حوالے سے بھی پوچھا۔ اس پر سرمایہ کاری بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں نے آئی ایم ایف کی ٹیم کو بتایا کہ دراصل دودرجن سے زائد خصوصی صنعتی زون موجود ہیں اور یہ چار اس فہرست میں شامل ہورہے ہیں۔
وزیر خزانہ پراعتماد ہیں کہ آئی ایم ایف سے سودے بازی ہوجائےگی۔ نان ٹیکس آمدن کے ہدف کے حوالے سے آئی ایم ایف نان ٹیکس آمدن میں زیادہ سے زیادہ اضافے کا خواہاں ہے اور اس مقصد کےلیے پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے ذریعے 10 کھرب 80 ارب روپے آئندہ سال اکٹھا کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے جو کہ پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کی جگہ لگایاجائےگا۔
آئی ایم ایف نے 18پٹرولیم مصنوعات پٹرول ،ڈیزل اور پی ڈی ایل پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگانے کی سفارش کی تھی ۔ حکومت اسی شرح کے حساب سے لیوی نافذ کرنے کا طریقہ تلاش کر رہی ہے کیونکہ اس طرح یہ رقم این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم پول میں نہیں جائے گی اور اس طرح اسے صوبوں میں تقسیم ہونے سے بچایاجاسکےگا۔
آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کیا گیا کلاں معیشت ( میکرو اکنامک) فریم ورک کو ماننے سے انکار کر دیا ہے ۔ ابھی تک جو کلاں معیشت کا فریم ورک برائے بجٹ 2024-25 پیش کیا گیا ہے اس کے مطابق ترقی کی شرح 3.5 فیصد رہے گی جبکہ سی پی آئی کی بنیادپر مہنگائی 12.7 رہے گی۔