21 مئی ، 2024
ہالی وڈ اداکارہ اسکارلٹ جانسن نے اوپن اے آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی کمپنی کے نئے چیٹ بوٹ کی آواز ان سے ملتی جلتی ہے۔
اداکارہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'جب میں نے کمپنی کی جانب سے جاری نمونے کو سنا تو حیرت، غصے اور بے یقینی کے باعث دنگ رہ گئیں کیونکہ سام آلٹمین نے ایک ایسی آواز کا استعمال کیا جو مجھ سے ملتی جلتی ہے'۔
اسکارلٹ جانسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اے آئی چیٹ بوٹ کے لیے ان کی آواز کے استعمال کا لائسنس نہیں دیا۔
خیال رہے کہ اوپن اے آئی نے گزشتہ دنوں اپنے نئے ا ےآئی ماڈل جی پی ٹی 4 اومنی کو متعارف کرایا تھا۔
اس موقع پر کمپنی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ یہ نیا اے آئی ماڈل انسانوں کی طرح مختلف موضوعات پر بات چیت کر سکتا ہے۔
اس مظاہرے کے فوری بعد اوپن اے آئی کے ورچوئل اسسٹنٹ کی آواز کا موازنہ اسکارلٹ جانسن کی 2013 کی فلم Her کے کردار سے کیا جانے لگا تھا۔
اس فلم میں اداکارہ کی آواز کو ایک ورچوئل اسسٹنٹ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اوپن اے آئی نے ورچوئل اسسٹنٹ کے لیے استعمال ہونے والی اے آئی وائس اسکائی کا استعمال روک دیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ ورچوئل اسسٹنٹ کے لیے اسکارلٹ جانسن کی آواز کی نقل نہیں کی گئی۔
بیان کے مطابق ہمارا ماننا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی دانستہ طور پر کسی معروف فنکار کی آواز کی نقل نہیں کرتی، اسکائی کی آواز اسکارلٹ جانسن کی نقل نہیں بلکہ یہ مختلف اداکاراؤں کی آوازوں کا امتزاج ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ اداکاروں کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے ہم ان کے نام لوگوں سے شیئر نہیں کرسکتے۔
مگر اسکارلٹ جانسن نے اپنے بیان میں کمپنی اور اس کے بانی سام آلٹمین پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آواز کو دانستہ طور پر استعمال کیا گیا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ سام آلٹمین نے ستمبر 2023 میں ان سے رابطہ کیا تھا تاکہ ان کی آواز کو جی پی ٹی 4 اومنی کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
اسکارلٹ جانسن کے مطابق انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کردیا مگر سام آلٹمین کی جانب سے ان کے ایجنٹ سے بار بار رابطہ کرکے درخواست کی گئی کہ اداکارہ کی آواز کے استعمال کا لائسنس دیا جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے جواب سے قبل ہی اوپن اے آئی کا سسٹم پیش کر دیا گیا اور وہ قانونی مشیروں کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور ہوگئیں تاکہ اوپن اے آئی سے جواب طلب کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ اوپن اے آئی کو پہلے بھی کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کے مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔