21 مئی ، 2024
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ میرے لیے وہی قانون ہوگا جو جج کے لیے ہوگا، پراکسی کہہ کرمیری ساکھ مجروح کی گئی۔
سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ نہ کسی کی تذلیل کی اور نہ کسی کو پوائنٹ آؤٹ کیا، اپنی تقریر کے ایک ایک لفظ پر قائم ہوں۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ آئین اورقانون ججز کے مس کنڈکٹ پربات کرنےکی اجازت دیتا ہے، ایگزیکٹو کی ساکھ پرکوئی سوال کرےگا تو ہم سب ساتھ کھڑے ہوں گے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ جن پر توہین عدالت لگنی چاہیے تھی ان پر نہیں لگی، ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دینے والے جج اور اس وقت کے آمر کو علامتی سزا تو دیتے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا ، پھر کہا گیا مسٹیک ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جماعت نام لے لے کر گالیاں دیتی ہے، ان کے خلاف توہین کا نوٹس نہیں آتا، معزز جسٹس منصور علی شاہ نے خود احتسابی کی بات کی، ہم نے لبیک کہا، ان شواہد کے بعد عدالت نے ایکشن کیوں نہیں لیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ سے سوال کیا تو توہین اور آپ سے غلطی ہوتو مسٹیک، غریب کو ایک روپے کی روٹی ملے تو اسٹے آرڈر، بائیک دینے کی بات کی تو کہا خواتین کو چھیڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے وہی قانون ہوگا جو جج کےلیے ہوگا، پراکسی کہہ کر میری ساکھ مجروح کی گئی۔