26 مئی ، 2024
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کے لیے ان شعبوں پر ٹیکس لگانا ہوگا جنہیں اب تک چھوٹ دے رکھی ہے، ریئیل اسٹیٹ اور زراعت جیسے شعبوں کو مزید چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔
جیو نیوز کے پروگرام گریٹ ڈیبیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کیے بغیر کوئی اصلاحات کامیاب نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا نے ٹیکس نیٹ کو بڑھایا ہے اور ہم بھی یہ کرسکتے ہیں، وفاق کے پاس فنڈز نہیں لیکن صوبوں میں صورتحال مختلف ہے، رواں مالی سال کو بھی ضائع کردیا گیا کیونکہ ٹیکس نیٹ بڑھایا جاسکتا تھا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی رواں سال 10 فیصد تک پہنچ جائے گی لیکن یہ اب بھی کم ہے، صورتحال یہ ہے کہ سونے کے کاروبار سے کوئی ٹیکس حاصل نہیں کیا جاتا، رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں جائیداد کے مختلف ریٹس کو ختم کردینا چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹیکس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنا چاہیے، فری میں قوم کی خدمت بھی نہیں ہوسکتی، ٹیکس تو تمام شعبوں کو دینا ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے تجویز دی کہ فکسڈ ٹیکس کا نظام لانا چاہیے، صنعتی سطح پرسیلز ٹیکس کا نفاذ ہونا چاہیے، دکانوں سے سیلز ٹیکس نہیں لینا چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بڑے کاشتکار سے ہم تھوڑا سا ٹیکس تو لے سکتے ہیں، زراعت پر فکس ٹیکس ہونا چاہیے۔
ا ن کا کہنا تھا کہ ان ڈاکیومنٹڈ پیسا پراپرٹی میں جاکر پاک ہوجاتاہے، نان فائلرز کو گاڑیاں اورپراپرٹی خریدنے نہ دیں، دوسرے سال پاسپورٹ بنانے نہ دیں۔