27 مئی ، 2024
اسلام آباد: اٹارنی جنرل پاکستان نےلاپتا افراد کیس میں عدالت کو تمام افراد کی واپسی کی یقین دہانی کرادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اٹارنی جنرل کی جانب سے دی گئی انڈرٹیکنگ کو بھی حکم نامے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق اٹارنی جنرل نے انڈرٹینگ میں کہا کہ ہرفرد جو لاپتا ہے اپنی فیملی کے پاس ضرور آئے گا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ اٹارنی جنرل نے اسٹیٹ اور لا انفورسمنٹ ایجنسیز کی طرف سے عدالت کو یقین دہانی کرائی اور بتایا ہےکہ جبری گمشدہ افراد سے متعلق وزرا پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات تیار کرلی ہیں،کابینہ سے منظوری کے بعد سفارشات عدالت میں پیش کریں گے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق لاپتا افراد سے متعلق خفیہ اداروں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی پر ڈی جی آئی بی نے اٹارنی جنرل کے ذریعے استدعا کی جسے منظور کرلیا گیا، کمیٹی میں ایف آئی اے اور سی ٹی ڈی کوبھی شامل کر سکتے ہیں، آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اپنے سیکنڈ ہائی لیول آفیسرکمیٹی کا ممبر بنا سکتے ہیں جب کہ کمیٹی ایف آئی اےاور سی ٹی ڈی آفیشلز کو بھی شامل کر سکتی ہے۔
حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہےکہ اٹارنی جنرل کے مطابق لاپتا افراد کا مسئلہ سیاسی حل کا تقاضا کرتا ہے، درخواست گزار وکیل ایمان مزاری نے لاپتا 3 طلبا کی لسٹ اٹارنی جنرل کو دی، عدالت توقع کرتی ہےکہ آئندہ سماعت پر 3 لاپتا افراد سے متعلق آگاہ کریں گے۔
ہائیکورٹ کے حکم نامے میں بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی لاپتا افراد کا مسئلہ دائمی حل کرنےکی ہائی لیول پر بات کی ہے۔