28 مئی ، 2024
ملک بھر میں بجلی کی طلب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس واضح کمی کے باوجود بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے اور لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔
انرجی ڈویژن کے ذرائع کے مطابق گزشتہ برس ان دنوں بجلی کی طلب 28 ہزار میگا واٹ تک تھی جوآج کم ہوکر 23 ہزار میگاواٹ پر پہنچ چکی ہےجس کی وجہ سے پچھلے سال کی مقابلے میں بجلی کی طلب میں 5 ہزار میگاواٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے تاہم اس کے باوجود بھی 4 ہزار میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے، جس کی وجہ سےلوڈشیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک میں سولر انرجی اور بجلی مہنگی ہونے سے ڈیمانڈ میں روزانہ 22 فیصد تک کی کمی دیکھی جارہی ہے، انڈسٹری اور پوش ایریاز کے بیشتر رہائشی دن کے اوقات میں سولر انرجی استعمال کرتے ہیں۔
آج ملک میں بجلی کی طلب 23 ہزار میگاواٹ اور رسد 19 ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ رہی، یوں 4 ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال رہا۔
لیسکو میں شارٹ فال نہ ہونے سے لوڈشیڈنگ صرف ہائی لاسز فیڈرز پر ہو رہی ہے جبکہ دیگر کمپنیوں میں 4 سے 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، کے پی کے اور سندھ کے زیادہ چوری والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 سے 12 گھنٹے کا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور سیکٹر کی استعداد کار 32 ہزار میگاواٹ ہے لیکن سسٹم 24 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ زیادہ آئی پی پیز لگانے کی وجہ سے بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود اربوں روپے ماہانہ بند پاور پلانٹس کو ادائیگیاں کرنا پڑ رہی ہیں، جس کی وجہ سے سرکلر ڈیٹ 3 ٹریلین سے تجاوز کر چکا ہے۔