Time 30 مئی ، 2024
پاکستان

نیب ترامیم کیس: عمران خان ویڈیو لنک پر پیش، سپریم کورٹ نے لائیو اسٹریمنگ کی درخواست مستردکردی

نیب ترامیم کیس: عمران خان ویڈیو لنک پر پیش، سپریم کورٹ نے لائیو اسٹریمنگ کی درخواست مستردکردی
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کےخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار  دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ 

نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کےخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر نے کی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔

بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے رائل بلیو کلر کی شرٹ اور ڈارک بلیو کلر کی جینز پہن رکھی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت لائیو نشر کرنے کی حمایت کر دی اور ریمارکس دیےکہ کیس پہلے لائیو چلتا تھا تو اب بھی لائیو چلنا چاہیے۔

ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا تھا یہ کیس عوامی مفاد اور دلچسپی کا ہے جبکہ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیےکہ کیس ٹیکنیکل ہے، اس میں عوامی مفاد کا معاملہ نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے متفرق درخواست دائر کی ہے، سماعت براہ راست دکھائی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ عوامی مفاد کا مقدمہ نہیں آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں۔

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا، سپریم کورٹ کی آج کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر ہوگی یا نہیں؟ فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا۔

لارجر بینچ میں شامل ججز آپس میں مشاورت کرنے چیمبر میں چلےگئے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کی لائیو اسٹریمنگ کی درخواست چار ایک سے مسترد کر دی، چیف جسٹس نے بتایا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان سے پوچھا کہ یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے، آپ اپنے دلائل مکمل کرنے میں کتنا وقت لیں گے، عمران خان نے کہا میں جیل میں ہوں اور یہاں لائبریری اور دیگر مواد میرے پاس دستیاب نہیں ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہم آپ کو کیس سے متعلقہ تمام مواد فراہم کریں گے اور اگر آپ کو لیگل ٹیم سے متعلق رہنمائی درکار ہو تو اس کا بھی بندوبست کیا جاسکتا ہے، جس پر عمران خان نے کہا میرے لیے یہ کیس سپریم نیشنل انٹرسٹ کا کیس ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ حارث سے پوچھا آپ کتنے وکلا کے ساتھ عمران خان سے ملاقات کرنا چاہیں گے جس پر خواجہ حارث نے کہا میں چاہوں گا کہ میں خود جا کر عمران خان سے ملاقات کروں، چیف جسٹس نے کہا یہ نہیں ہو گا کہ آپ 50 افراد کے ساتھ ملاقات کے لیے چلے جائیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کریں گے، چیف جسٹس نے کہا خواجہ حارث اپنی مرضی کے 2 وکلا کے ساتھ جا کر ملاقات کر لیں۔

 عدالت نے کہا کہ ہم 3 جون کو مقدمے کی سماعت مقرر کرتے ہیں تو اس پر فاروق ایچ نائیک بولے کہ 3 جون کو تو سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے اہم مقدمہ ہے، چیف جسٹس نے کہا ٹھیک  ہے  پھر  ہم دیکھتے ہیں کہ کیا  تاریخ ہو گی اور  پھر عدالت  نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

یاد  رہے کہ گزشتہ سماعت پر بھی عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے تاہم کیس کی براہ راست سماعت نشر نہیں کی گئی تھی۔

مزید خبریں :