Time 31 مئی ، 2024
انٹرٹینمنٹ

ملالہ یوسفزئی ویب سیریز ’وی آر لیڈی پارٹس‘میں بطور مہمان اداکارہ جلوہ گر

ملالہ یوسفزئی ویب سیریز ’وی آر لیڈی پارٹس‘میں بطور مہمان اداکارہ جلوہ گر
سیریز میں ملالہ یوسفزئی کے ساتھ ساتھ بھارتی نژاد برطانوی لکھاری و سماجی رہنما میرا سیال بھی مختصر کردار میں دکھائی دی ہیں/ فوٹو انسٹاگرام

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی برطانوی میوزیکل ویب سیریز ’وی آر لیڈی پارٹس‘ میں بطور مہمان اداکارہ جلوہ گر ہوئیں۔

وی آر لیڈی پارٹس کو 30 مئی کو اسٹریمنگ ویب سائٹ پیکاک پر ریلیز کیا گیا ہے، سیریز کے دوسرے سیزن میں ملالہ یوسفزئی نے مختصر اور بطور مہمان اداکارہ کردار ادا کیا جس کی جھلکیاں سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔

سیریز میں ملالہ یوسفزئی کے ساتھ ساتھ بھارتی نژاد برطانوی لکھاری و سماجی رہنما میرا سیال بھی مختصر کردار میں دکھائی دی ہیں۔

 برطانوی جریدے ووگ کو دیے گئے انٹرویو میں ملالہ نے ویب سیریز ‘ وی آر لیڈی پارٹس ‘ میں بطور مہمان اداکارہ اداکاری اور غزہ کی صورتحال پر بات  کی۔

ویب سیریز میں نبھائے گئے کردار پر بات کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ اپنے کردار کا سن کر میں نے ندا منظور سے کہا تھا کہ میں اسکارف پہنتی ہوں اور جب بھی میں غیر روایتی لباس پہنوں تو وہ دوپٹے کے بغیر نہیں ہوتا، جب میں نے سیریز میں اپنے لک کو اسکارف اور کیپ  کے ساتھ دیکھا  تو مجھے واقعی خوش ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں ملالہ کا کہنا تھا کہ ہالی وڈ اداکارہ بیلا ہدید اور بیونسے کے نقش قدم پر چلتے کاؤ گروپ جوائن کرنے پر فخر ہے۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب میں سوچتی ہوں کہ غزہ میں فلسطینی کس حال میں زندگی گزاررہے ہیں تو میں ان پر ہونے والے مظالم اور درد کا تصور بھی نہیں کرسکتی۔

ملالہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کو جنگ بندی ، انسانی امداد کی ضرورت اور امن کی ضرورت ہے، فلسطین میں موجود ہرشخص کوئی اس کا مستحق ہے، ہر کوئی ایسی زندگی چاہتا ہے جہاں وہ کھیل سکے، ٹی وی دیکھ سکے، اسکول جا سکے، مجھے یقین نہیں آتا کہ غزہ کے 80 فیصد سے زیادہ اسکولوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے، وہاں کوئی یونیورسٹی نہیں بچی ہے، وہاں اندھا دھند بمباری روکنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ویب سیریز کی کہانی مسلم نوجوان لڑکیوں کی جدوجہد کے گرد گھومتی ہے جو متعدد مسائل کے باوجود میوزک کی دنیا میں اپنا نام کمانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔

مزید خبریں :