Time 03 جون ، 2024
پاکستان

مخصوص نشستوں کا کیس:’آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل ہو سکتے تھے، بلے کے نشان والے فیصلے سے مس گائیڈکیاگیا‘

مخصوص نشستوں کا کیس:’آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل ہو سکتے تھے، بلے کے نشان والے فیصلے سے مس گائیڈکیاگیا‘
اسکرین گریب

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی براہ راست سماعت جاری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13ججز پر مشتمل فل کورٹ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کر رہاہے۔ جسٹس مسرت ہلالی طبیعت ناسازی کے باعث فل کورٹ کا حصہ نہیں ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی روسٹرم اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل سنی اتحاد فیصل صدیقی کا کہنا تھا یہاں دو مختلف درخواستیں عدالت کے سامنے ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا تھا پشاور ہائیکورٹ میں ہماری حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر ہے، پشاور ہائیکورٹ کے آرڈر  پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست تھی، سپریم کورٹ پہلی سماعت پر پشاور ہائیکورٹ کا متعلقہ فیصلہ معطل کر چکی ہے۔

کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کنول شوزب نے فریق بننے کی متفرق درخواست دائر کی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا فیصل صدیقی کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر آپ کوبھی سنیں گے۔

قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی کی 55 نشستیں متنازع ہیں: وکیل سنی اتحاد کونسل

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کیس میں فریق مخالف کون ہیں؟بینیفشری کون تھے جنہیں فریق بنایا گیا؟  جس پر فیصل صدیقی نے بتایا کہ جنہیں اضافی نشستیں دی گئیں وہی بینیفشری ہیں، مجموعی طور پر 77 متنازع نشستیں ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے پوچھا قومی اسمبلی کی کتنی اور صوبائی اسمبلی کی کتنی نشستیں ہیں، تفصیل دے دیں؟ فیصل صدیقی نے بتایا قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی کی 55 نشستیں متنازع ہیں۔

وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ سندھ میں 2 نشستیں متنازع ہیں، ایک پیپلزپارٹی اور دوسری ایم کیو ایم کو ملی جبکہ پنجاب اسمبلی میں 21 نشستیں متنازع ہیں جس میں سے 19 نشستیں ن لیگ، ایک پیپلز پارٹی اور ایک استحکام پاکستان پارٹی کو ملی، اقلیتوں کی ایک متنازع نشست ن لیگ ، ایک پیپلزپارٹی کو ملی۔

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں 8 متنازع نشستیں جے یو آئی کو ملیں، خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور  پیپلز پارٹی کو بھی 5، 5 نشستیں ملیں، ایک نشست خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین اور  ایک عوامی نیشنل پارٹی کو ملی، خیبرپختونخوا میں 3 اقلیتوں کی متنازع نشستیں بھی دوسری جماعتوں کو دے دی گئیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ ان جماعتوں نے اپنی نشستیں کتنی جیتی ہیں؟ جس پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے عدالت کو تمام جماعتوں کی نشستوں کی تفصیل بتادی۔

 تمام جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کر دی

مسلم لیگ ن، پیپلز  پارٹی اور جے یو آئی ف نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل کی مخالفت کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان نے جے یو  آئی ف کے وکیل کامران مرتضیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا آپ کی جماعت کا پورا نام کیاہے؟ جس پر کامران مرتضیٰ نے بتایا ہماری جماعت کا نام جمیعت علماء اسلام پاکستان ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا اگر آپ کی جماعت سے ف نکال دیں تو کیا حیثیت ہوگی؟ جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا پارٹی کا لیڈر نکل جائے تو  پارٹی کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا اے این پی اور  استحکام پاکستان پارٹی کی طرف سے کوئی ہے؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ اے این پی اور استحکام پاکستان کی طرف سے کوئی نہیں ہے۔

وکیل سنی اتحاد کونسل نے عدالت کو بتایا کہ امیدواروں نےسرٹیفکیٹ لگایا تھا، الیکشن کمیشن نےکہہ دیا آپ آزاد امیدوار  ہیں، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کیا الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہے کہ کسی کو خود آزاد ڈیکلئیر کر دے؟ جب پارٹی بھی کہہ رہی ہو یہ ہمارا امیدوار ہے، امیدواربھی پارٹی کو اپنا کہےتو الیکشن کمیشن کا اس کے بعد کیا اختیار ہے؟ 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کیا بینیفشری جماعتوں میں سےکوئی عدالت میں سنی اتحاد کونسل کی حمایت کرتی ہے؟ جس پر تمام جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کر دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے اس کامطلب ہوا آپ سب اضافی ملی ہوئی نشستیں رکھنا چاہتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ  آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل ہو سکتے تھے، بلے کے نشان والے فیصلے پر عوام کو مس گائیڈ کیاکیاگیا، آزادامیدوار پی ٹی آئی میں بھی شامل ہو سکتے تھے، کوئی پابندی نہیں تھی۔

سپریم کورٹ نے سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کل دن ساڑھے 11بجے تک ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :