03 جون ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا۔
اپیلیں سننے والے بینچ میں چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے۔ بینج نے آج سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلیں منظور کرلیں۔
عدالت کی جانب سے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی سائفرکیس میں سزا کے خلاف اپیل منظور کی جاتی ہے، ٹرائل کورٹ کا 30 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، عمران خان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف 15اگست 2023 کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوا، ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم ونگ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ عمران خان کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں تو رہا کیا جائے۔
فیصلے سنائے جانے کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھی۔
چئیرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹرگوہر،علی محمد خان، فیصل جاوید اور شاندانہ گلزار بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اوربیٹیاں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نےسائفر کیس فیصلے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان اور پاکستان کے 25 کروڑ عوام کے لیے خوشی کا دن ہے، آج عوام نے دیکھا کہ انصاف کا علم بلند ہوا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نےکہا کہ ایک ناحق اور بے بنیاد کیس کا خاتمہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا‘۔
اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔
اعظم خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔
سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔