21 جون ، 2024
مذہب اسلام میں اونٹنی کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور قرآن پاک میں حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے ساتھ کئی جگہ اونٹنی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ حضور اکرمﷺ نے جب مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی تو ہر صحابیؓ کی یہ خواہش تھی کہ حضور اکرمﷺ مدینہ میں اُن کے گھر قیام فرمائیں۔
حضور اکرمﷺ نے یہ فیصلہ قصویٰ نامی اپنی چہیتی اونٹنی پر چھوڑ دیا جس پر آپ سوار تھے۔ اونٹنی مدینہ پہنچنے کے بعد ایک صحابیؓ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے گھر کے سامنے جاکر رک گئی اور حضور اکرمﷺ نے اُن کے گھر قیام کا فیصلہ کیا۔ اس واقعہ سے اونٹنی کی اہمیت اور اُس سے حضور اکرمﷺ کی شفقت کا اندازہ ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ایک جگہ حضرت صالح علیہ السلام کے حوالے سے یہ درج ہے کہ ’’ اللہ نے اپنی نشانی کے طور پر تمہاری طرف یہ اونٹنی بھیجی ہے، اِسے کھیت کھلیانوں میں چھوڑ دو تاکہ یہ اللہ کی زمین سے رزق کھائے اور خبردار اس اونٹنی کو بری نیت سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ اللہ کا دردناک عذاب تم پر نازل ہوگا۔‘‘
اس واقعہ کے ہزاروں سال بعد خود کو مسلمان کہلانے والے سانگھڑ کے ایک ظالم وڈیرے نے ایک اونٹنی کی ٹانگ صرف اس وجہ سے کاٹ دی کہ وہ اس کے کھیت میں چارہ کھانے داخل ہوگئی تھی۔ وڈیرے کی بربریت کا شکار ہونے والی بے زبان اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کی ویڈیو جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اس دل سوز واقعہ نے مجھ سمیت ہر شخص کا دل دہلا کر رکھ دیا اور پورے پاکستان میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
پاکستان جو اس طرح کے واقعات کی وجہ سے عالمی میڈیا میں خبروں کی زینت بنا رہتا ہے، اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کے واقعہ کو بھی عالمی میڈیا نے سنسنی خیز بناکر پیش کیا جس سے مغربی ممالک جہاں جانوروں کے حقوق کے حوالے سے سخت قوانین اور سزائیں مقرر ہیں، میں پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہوا۔ میڈیا کے دبائو پر سانگھڑ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے واقعہ میں ملوث کچھ ملزمان کو گرفتار تو کرلیا ہے مگر اصل ملزم ظالم وڈیرہ اب بھی فرار ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا یہ اقدام قابل تحسین ہے کہ انہوں نے اس واقعہ پر سب سے پہلے آواز بلند کی اور ملوث ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ وہ وڈیرے کی بربریت کا شکار ہونے والی اونٹنی کو دیکھنے اینمل شیلٹر ہوم بھی گئے اور کہا کہ اس معاملے پر کسی کو سیاست کرنے اور سیاسی مصلحت کی وجہ سے خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہئے۔
عید کے دوسرے روز گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے گورنر ہائوس میں مختلف ممالک کے قونصل جنرلز کے اعزاز میں دیئے گئے ’’عید ملن‘‘ عشایئے، جس میں، میں بھی مدعو تھا، میں یہ موضوع زیر بحث رہا اور تقریب میں شریک کئی ممالک کے قونصل جنرلز نے گورنر سندھ کے اقدام کو سراہا۔ اس حوالے سے جب میں نے گورنر سندھ سے گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اونٹنی کو مصنوعی ٹانگ لگانے کیلئے اپنے خرچ پر دبئی بھیجنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اونٹنی پر ظلم کرنے والا اصل مجرم ابھی تک نہیں پکڑا جاسکا اور جب میں شیلٹر ہوم جارہا تھا تو مجھے وہاں جانے سے منع کیا گیا۔
ابھی اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کے دردناک واقعہ زیر بحث تھا کہ حیدرآباد میں ایک بے زبان گدھے پر بہیمانہ تشدد کرکے اس کی ٹانگ کاٹ دی گئی۔ صوبہ سندھ میں ہونے والے ان واقعات پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اعلان کیا ہے کہ زخمی اونٹنی اور گدھے کے علاج کے اخراجات حکومت سندھ برداشت کرے گی لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ،جنہوں نے مغرب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور وہ مغربی ممالک میں جانوروں کے حقوق کے بارے میں قوانین اور سزائوں سےبھی بخوبی واقف ہیں،ان واقعات میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لائیں تاکہ کوئی آئندہ کوئی اس طرح کے وحشیانہ مظالم کا سوچ بھی نہ سکے۔
افسوس کہ خود کو امت محمدی کہلانے والے بے زبان جانوروں پر ظلم کرتے وقت یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبیﷺ نے جانوروںکے ساتھ بھی حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کے قاتل صرف چند لوگ تھے مگر اس کی سزا پوری قوم کو ملی کیونکہ باقی لوگوں کا جرم واقعہ پر خاموش رہنا تھا۔ گوکہ سائنس میں زلزلے، سیلاب اور قدرتی آفات کو موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے مگر ایک مسلمان کے ناطے میرا یہ یقین ہے کہ یہ قدرتی آفات اللہ کی ناراضی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی جو اچھی شہرت کے حامل ہیں، وہ صوبے میں ہونے والے ان ظالمانہ واقعات میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ آج ظلم کا شکار اونٹنی ان سے انصاف کی منتظر ہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔