21 جون ، 2024
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی سماعت کے دوران جج کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جج افضل مجوکا کی عدالت میں ہو رہی ہے۔
باںی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا اور بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف بھی عدالت میں پیش آئے۔
سماعت کے آغاز پر ہی خاور مانیکا کے وکیل نے سماعت بغیر کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اس کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہو سکتی۔
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ 25 جون کو مرکزی اپیلوں پر سماعت ہے، تب تک لازمی دلائل فائنل کرنے ہیں، آپ خاور مانیکا سے رابطہ کرلیں اور پاور آف اٹارنی واٹس ایپ پر منگوا لیں۔
جج افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا میرے دو سوالوں کے جواب دے دیں، مجھے سزا معطلی پر مطمئن کر دیں۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں آج اپیلوں پر دلائل دوں گا جبکہ عثمان گِل نے کہا عدالت کی مکمل معاونت کیلئے تیار ہوں، میں نے اڈیالہ جیل جانا ہے، پیر کو دلائل دوں گا، آج سلمان اکرم راجا دلائل دیں گے، جس پر جج کا کہنا تھا پیر کو سماعت کرنا ممکن نہیں ، منگل کو سماعت کریں گے۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا جو اعلیٰ عدلیہ سے بعد میں فیصلہ آیا اس پر بھی عدالت عمل کرے، 1985 کی آئینی ترمیم کے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں دیا گیا فیصلہ آخری اتھارٹی ہے، شریعت عدالت کے قیام سے پہلے کے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا جا سکتا، اسلام میں ایک اصول ہےکہ عورت کی ذاتی زندگی میں نہیں جھانکنا، اسلام میں خاتون کے بیان کو حتمی مانا جاتا ہے، عدت کے 39 دن گزر گئے تو اس کے بعد مزید نہیں دیکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ نےسارا قصور شکایت کنندہ پر ڈالا جنہوں نے عورت کا بیان نہیں لیا، عدالت نے عدت کے 39 دن گزرنے پر شکایت خارج کر دی تھی۔
جج افضل مجوکا کا کہنا تھا سیشن عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ مسلم فیملی لاء میں عدت کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا، چیئرمین یونین کونسل کو طلاق کا نوٹس جانے کے بعد 90 روز گزرنے چاہئیں، اس کیس میں دونوں فریقین مان رہے ہیں کہ طلاق تو بہرحال ہو گئی، عدت کا تصور شرعی ہے، شریعت لاء کے بعد سپریم کورٹ نے شریعت پر مبنی فیصلے کیے۔
وکیل عمران خان نے بتایا کہ سیکشن 496 اور496 بی کی بنیاد پر شکایت دائر ہوئی، سیکشن 496 فراڈ شادی پر مبنی ہے، 1860 میں قانون آیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہندو، مسیحی اور مسلمانوں کی شادی میں زمین و آسمان کا فرق ہے، قانون سازوں کے مطابق مسیحی شادی تب تک نہیں ہو سکتی جب تک پادری خود نہ کروائے، فراڈ کون کر رہا ہے؟ کس کے ساتھ کررہا ہے؟ دو فریقین موجود ہیں جن میں سے ایک فراڈ ہو گا۔
جج افضل مجوکا کہنا تھا 496 بی میں تو سزا نہیں ہوئی؟ جس پر سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا 496 بی ختم کو کر دیا گیا تھا، سزا کی بات نہیں، فرد جرم بھی 496 بی میں عائد نہیں ہوئی، 496 بی میں دو گواہان ہونے لازم ہیں جو سامنے نہیں آئے۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا خاور مانیکا کے مطابق 14 نومبر 2017 میں تین بار تحریری طلاق دی گئی، ہمارے مطابق اپریل 2017 میں بشریٰ بی بی اور خاور مانیکا کی طلاق ہوئی، طلاق کے بعد بشریٰ بی بی اپنی والدہ کے گھر چلی گئیں جہاں وہ چار ماہ رہیں۔
وکیل کا کہنا تھا بشریٰ بی بی کو دوران ٹرائل اپنا مؤقف سامنے نہیں رکھنے دیا گیا، سپریم کورٹ نے 90 دنوں کا شادی سے تعلق ختم کر دیا تو نوٹس کا جواز ہی نہیں ببتا، عدالت نے دیکھنا ہے اسلامی شریعت عدت سے متعلق کیا کہتی ہے، شہنشاہ عالمگیر کے دور کے فتوے کو شریعت عدالت نے اپنا حصہ بنایا۔
وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا غیر معمولی صورتحال ہے، اعلیٰ عدلیہ نے ہدایت دی کہ سزا معطل اور اپیل پرفیصلہ کرنا ہے، اگر شکایت کنندہ کے الزامات بھی مان لیے جائیں تو کیس ثابت نہیں ہوتا، شکایت کنندہ نے بشریٰ بی بی کے خلاف ثبوت بھی پیش نہیں کیے، دو فیصلوں سے ثابت ہوا شریعت عدالت عورت کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے، قانون کا مقصد عورت کو سہارا دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا یکم فروری کو گواہی شروع ہوئی اور دو فروری کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، جس پر جج نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا دو روز میں فیصلہ؟ سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ 14، 14 گھنٹے دو روز کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ نے کہا آج ہی سب کریں، ٹرائل کورٹ نےکہا گواہ، دلائل، سب آج کریں، فیصلہ سنانا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ رات بارہ بجے تک اڈیالہ جیل میں کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ کا اعلان جنگ تھا کہ 3 فروری کو ہی فیصلہ سنانا ہے، انہوں نے جج سے استفسار کیا آپ نے کبھی کسی وکیل کو کہا ہےکہ رات 11 بجے دلائل دیں؟
ان کا کہنا تھا خاور مانیکا نے کہا بشریٰ بی بی دنیا کی سب سے شریف خاتون ہیں، خاورمانیکا نےکہا جب بانی پی ٹی آئی کا زندگی میں عمل دخل نہیں تھا تب تک وہ شریف تھیں، خاور مانیکا نے انٹرویو میں بانی پی ٹی آئی کو دعائیں دیں اور کہا روحانی تعلق تھا، شکایت دائر کرنے سے قبل خاور مانیکا 5 سال 11 ماہ خاموش رہے، خاور مانیکا کو گرفتار کیا گیا اور وہ 4 ماہ جیل میں رہے۔
وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا خاور مانیکا 14 نومبر کو جیل سے باہر آئے اور 25 نومبر کو شکایت دائر کی، جو لوگ چِلّے پر جاتے ہیں ہمیں معلوم ہے ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے نوٹ کر لیا کہ پریشر کے تحت تاخیر سے شکایت دائر کی گئی۔
وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا مفتی سعید کا جھوٹ عدالت کے سامنے لانا چاہتا ہوں، مفتی سعید کے لیے میرے پاس جھوٹ کے لیے اور کوئی شائستہ لفظ نہیں، خاور مانیکا سے قبل، ہوا میں کہیں نمودار ہونے والے حنیف نامی شہری نے شکایت دائر کی، محمدحنیف کی شکایت میں وہی گواہان تھے جو خاور مانیکا کی شکایت میں تھے، عون چوہدری شکایات کے کرتا دھرتا ہیں، تمام گواہان کو عون چودھری جمع کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا میرا دل نہیں مانتا کہ میں مفتی سعید کو عالم کہوں، کوئی سوچ سکتا ہےکہ عدالت میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولا جاسکتا ہے، مفتی سعید نےکہا دوسرے نکاح میں معلوم نہیں کون کون گواہان تھے، عون چوہدری کی موجودگی میں مفتی سعید نےکہا معلوم نہیں کون گواہ تھا، مفتی سعید بھروسے کے لائق نہیں، عون چوہدری کو استحکام نامی پارٹی سے بدلے میں ٹکٹ سے نوازا گیا۔
جج افضل مجوکا نے سوال کیا خاور مانیکا کو کب معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا نکاح ہوا؟ جس پر ان کے وکیل زاہد آصف نے کہا میں خاور مانیکا سے پوچھ کر عدالت کو آگاہ کر دوں گا۔
وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی پر تو کوئی الزام بھی نہیں ہے، جس پر جج نے ریمارکس دیئے یہ تو مانیں فراڈ عمران خان کے ساتھ ہوا، جج افضل مجوکا کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ 27 جون سے قبل اپیل پر فیصلہ کرنا ہے، اگر کوئی فریق حاضر نہ ہوا تو فیصلہ پھر بھی کروں گا۔
عدت میں نکاح کیس میں دائر سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 25 جون تک ملتوی کر دی۔