Time 22 جون ، 2024
پاکستان

سنی اتحاد کونسل میں غیرمسلم ممبر نہیں بن سکتا، مخصوص نشستوں کی اہل نہیں: الیکشن کمیشن کا جواب جمع

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔

سپریم کورٹ میں جمع الیکشن کمیشن کے جواب کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں، مخصوص نشتوں کی فہرست جمع کرانے کی آخری تاریخ 24 جنوری تھی لیکن سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کےلیے فہرست جمع نہیں کرائی۔

الیکشن کمیشن نے بتایاکہ امیداروں سے تحریک انصاف نظریاتی کا انتخابی نشان دینے کا سر ٹیفکیٹ مانگاگیا، بعد ازاں امیدوار تحریک انصاف نظریاتی کےانتخابی نشان سے خود دستبردارہوئے اور پی ٹی آئی نظریاتی کے انتخابی نشان سے دستبردار ہونے کے بعد امیدوار آزاد قرارپائے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، سنی اتحاد کونسل کو الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں نہ دینے کا چار ایک سے فیصلہ دیا اور پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پرالیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔

الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کےلیے اہل نہیں، مخصوص نشستیں نہ دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم نہیں، مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے آئین کے مطابق غیرمسلم جماعت کا ممبر نہیں بن سکتا، سنی اتحاد کونسل کے آئین کی غیرمسلم کی شمولیت کے خلاف شرط غیر آئینی ہے، سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص سیٹوں کی اہل نہیں۔

سنی اتحاد کونسل نے اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کےکیس میں اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔ کنول شوذب کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجا نے سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کرائیں۔اضافی دستاویزات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے دو کامیاب ارکان کے نوٹیفکیشن بھی لگائے گئے۔

آزاد امیدوار قرار دینے کےخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی دستاویزات میں شامل ہے۔

اضافی دستاویزات میں الیکشن کمیشن کا آزاد اراکین سے متعلق 2 فروری کا فیصلہ بھی لگایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ کرنے کیلئے اضافی دستاویزات کی بہت اہمیت ہے لہٰذا اضافی دستاویزات کو کیس کے لیے عدالتی ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں  24 جون کو مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں فُل کورٹ سماعت کرے گا۔


مزید خبریں :