17 جولائی ، 2024
سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہےکہ ہر صارف ان بددیانت معاہدوں کی وجہ سے فی یونٹ 24 روپے اضافی دینے پر مجبور ہے۔
ایک بیان میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مخاطب کرتے ہوئے گوہراعجاز کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر نئی نجکاری سے پہلے آئی پی پیز معاہدوں کے حوالے سے قوم کو مطمئن کریں، پچھلے2 سال میں 23 ہزار 400 میگاواٹ پر مبنی آئی پی پیز کی پیداوار میں سے 50 فیصد سے بھی کم استعمال ہوا۔
گوہراعجاز کا کہنا تھا کہ 5 ہزار میگاواٹ کے درآمدی کوئلے پر مبنی آئی پی پیز پاور پلانٹس نےگزشتہ 2 سال میں 25 فیصد سے بھی کم صلاحیت کا استعمال کیا، 25 فیصد کم کیپسٹی پر چلنےکے باوجود فل کیپسٹی چارجز یعنی 692 ارب روپے لے رہے ہیں، ونڈ آپریشنز 50 فیصد سے کم ہیں لیکن فی یونٹ اضافی چارجز کے ساتھ 175 ارب روپے جب کہ آر ایل این جی کو 50 فیصد کم صلاحیت پر چلنےکے باوجود 180 ارب روپے دیے جا رہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قومی ا لمیہ نہیں تو اورکیا ہے، ان معاہدوں کی وجہ سے پاکستان کے 24کروڑ لوگوں سے سالانہ 2 ہزار ارب روپےکی ادائیگیاں وصول کی گئی ہیں، یقین ہے کہ ملک سے محبت کرنے والا کوئی بھی معزز شخص آئی پی پیز کے معاہدوں کی حفاظت نہیں کرےگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، بجلی کے ان نرخوں پر انڈسٹری چل سکتی ہے نہ گھریلو صارفین بل دے سکتے ہیں، بند بجلی گھروں کو 2 ہزار ارب سالانہ ادائیگی کے ذمہ دارکون ہیں قوم کو بتایا جائے۔