سرکاری افسران اور بجٹ دستاویزات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ابھی تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو بند نہیں کیا گیا تاہم لاہور میں موجود کئی سول سیکرٹریز کو اضافی چارج دیا گیا ہے۔
20 جولائی ، 2024
اپوزیشن کے ایک رکن قومی اسمبلی نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں قائم نئی حکومت نے جنوبی پنجاب کے سول سیکرٹریٹ کو ختم کر دیا ہے، جو 2020 میں پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کے جنوبی علاقوں میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
دعویٰ گمراہ گن ہے۔
25 جولائی کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے زین حسین قریشی نے کہا کہ جب ان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف 2018-2022 تک پنجاب میں برسراقتدار تھی تو انہوں نے جنوبی پنجاب میں سول سیکرٹریٹ قائم کیا اور اس کے لیے فنڈز مختص کیے تھے۔
اس کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا کہ رواں برس پنجاب میں برسر اقتدار آنے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت نے ان تمام اقدامات کو ”رول بیک“ کر دیا ہے۔
زین قریشی نے کہا کہ ”انہوں نے ہمارا [جنوبی پنجاب] سیکرٹریٹ بند کیا۔ “
سرکاری افسران اور بجٹ دستاویزات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ابھی تک جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو بند نہیں کیا گیا تاہم لاہور میں موجود کئی سول سیکرٹریز کو ملتان میں مستقل بنیادوں پر سیکرٹری تعینات کرنے کے بجائے اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔
ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے ایک سینئر اہلکار نے آفس لینڈ لائن سے جیو فیکٹ چیک سےنام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ ”فعال“ ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ سیکرٹریز ملتان اوربہاولپور میں قائم دونوں دفاتر میں کام کر رہے ہیں اور دونوں سیکریٹریٹ فنکشنل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ”جی ہم یہاں پر کام کر رہے ہیں، میں ابھی آپ سے ساؤتھ پنجاب سکریٹریٹ سے ہی بات کر رہا ہوں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ سیکرٹریٹ کا مستقبل کیا ہوگا لیکن ابھی تک سیکرٹریٹ ”فنکشنل“ ہے۔
تاہم، اہلکار نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو آنے والے ہفتوں میں نئی عمارت میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئی حکومت کو سیکرٹریٹ میں کچھ آسامیاں پُر کرنی ہیں اور کچھ محکموں میں لاہور میں مقیم سیکرٹریز ہیں جنہیں جنوبی علاقوں میں اپنے متعلقہ محکموں کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
ناقدین اسے ایک ایسے اقدام کے طور پر دیکھتے ہیں جیسے یہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی خود مختاری کو کمزور کرتا ہے۔
اس کے علاوہ، پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری نے بھی آن لائن دعووں کی تردید کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ فعال ہے۔
عظمیٰ زاہد بخاری نے پھر بتایا کہ 2024 کے صوبائی بجٹ میں سیکرٹریٹ کے تمام محکموں کے لیے2 ارب 58 کروڑ 33 لاکھ 50 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ”جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں 17 سیکرٹریز کے دفاتر ہیں، ان میں سے 7 سیکرٹری باقاعدہ طور پر تعینات ہیں جبکہ لاہور کے 9 سیکرٹریزکے پاس اپنے متعلقہ محکموں کے اضافی چارج ہیں، جبکہ جنوبی پنجاب میں سیکرٹری برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ کا عہدہ اس وقت خالی ہے۔“
جیو فیکٹ چیک نے پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (2024-2025) کی دستاویز کی بھی چھان بین کی، جس سے پتہ چلا کہ جنوبی پنجاب کے نئے سیکرٹریٹ کے ساتھ ساتھ ملتان اور بہاولپور میں سرکاری افسروں کی رہائش گاہوں (GORs) کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ40 لاکھ 70 ہزار روپے مختص کیے گئے تھے۔
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔