20 جولائی ، 2024
نگران دور کے وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جنوری 2024 سے مارچ 2024 تک کا ڈیٹا شیئر کردیا۔
گوہر اعجاز کے مطابق جنوری 2024 سے مارچ 2024 تک ہر ماہ آئی پی پیز کو 150 ارب روپے کیپیسٹی چارجز دیے گئے، جن کمپنیوں کو 150 ارب روپے دیے گئے، ان میں سے آدھی نے صرف 10 فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ 4 پاور پلانٹ نے ایک یونٹ بجلی نہیں بنائی لیکن ہر مہینے انہیں بھی ایک ہزار کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہماری حلال آمدن کپیسٹی چارجز کی آڑ میں 40 خاندانوں کو دی جا رہی ہے، حکومت عوام کی قیمت پر کاروبار نہ کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیپرا ڈسٹری بیوشن اورمنیجمنٹ میں صارفین کے نمائندوں کو بھی شامل کرے، عوام کا استحصال ختم ہونا چاہیے۔
دوسری جانب کراچی کی تاجر برادری نے بھی مہنگی بجلی اور کیپیسٹی چارجز پر سوالات اٹھا دیے۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف انڈسٹریز نے آئی پی پیز کے فارنزک آڈٹ کا مطالبہ کیا۔ کاٹی کے صدر جوہر قندھاری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آئی پی پیز کو ہر ماہ دس ارب روپے بجلی نہ بنانے کے دیے جارہے ہیں، بھارت میں بجلی 8 سینٹ کی، بنگلا دیش میں 6 سینٹ، چین میں 4 سینٹ جبکہ پاکستان میں ساڑھے 16 سینٹ کی ہے۔
ان کا کہناتھاکہ عوام کو دس روپے کی بجلی 60 روپے میں دی جارہی ہے، بجلی کے موجودہ ٹیرف پر نہ صنعت چلے گی نہ عام زندگی۔ حکومت طے کرے کہ 40 خاندان ضروری ہیں یا 24 کروڑ عوام، 52 آئی پی پیز حکومت کی ملکیت میں ہیں۔