25 جولائی ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست پر وزارت داخلہ و وزارت قانون کے مجاز افسران کو طلب کر لیا۔
صحافی ارشد شریف قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن سے متعلق درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر نے کی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا حکومت کا کمیشن تشکیل کے حوالے سے کیا موقف ہے؟ یہاں کا جو معاملہ ہے اس سے متعلق کیا کمیشن بن سکتا ہے؟ کمیشن وفاقی حکومت نے بنانا ہے اس سے متعلق بتائیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے سامنے کمیشن کا معاملہ بھی تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا اس حوالے سے کیا قباحت ہے؟ اس کی تحقیقات تو ہونی چاہیے، آج نہیں تو 10 سال بعد تحقیقات ہونی تو ہیں۔
پولیس حکام نے عدالت میں کہا کہ یہاں پیچیدگی آئے گی، مرکزی ملزم جب کینیا میں ہے تو اس کے بغیر کارروائی کیسے آگے بڑھ سکتی ہے؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے آئی جی، ایس جے آئی ٹی کے مطابق ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ اس کے ثبوت کینیا میں ہیں، جوڈیشل کمیشن کا مقصد کیا ہوتا ہے، کیا اُس نے چالان جمع کرانا ہوتا ہے؟
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا جوڈیشل کمیشن نے انکوائری کرنا ہوتی ہے اور اس کی رپورٹ پبلش ہونی چاہیے، آئی جی اسلام آباد کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک پاکستانی شہری کینیا کی پولیس کے ہاتھوں کیوں مارا جائے گا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے مجاز افسر کو 6 اگست کو طلب کر لیا۔