Time 29 جولائی ، 2024
پاکستان

اپنے مطالبات پیش کر دیے ہیں، بجلی کی قیمت کا تعین لاگت کے حساب سے کیا جائے: حافظ نعیم

اپنے مطالبات پیش کر دیے ہیں، بجلی کی قیمت کا تعین لاگت کے حساب سے کیا جائے: حافظ نعیم
حکومت راستے بند کرنےکی حرکتوں سے باز آجائے، پاکستان تصادم کے راستے کا متحمل نہیں ہو سکتا: حافظ نعیم۔ فوٹو جماعت اسلامی فیس بک

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے عوام مایوس ہو رہے ہیں اور  بات اب خود کشیوں تک پہنچ گئی ہے، ملک بھر کے لوگوں نے اس دھرنے سے اپنی امیدیں وابستہ کر لی ہیں۔

راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا ہم نے بڑی ہمت اور تدبر سے پُرامن مزاحمت کا مظاہرہ کیا، شدید گرمی اور بارش میں بھی لوگ مری روڈ پر دھرنے میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا آج خواتین کا جلسہ عام ہو گا، لاہور میں ناکہ بندی کرکے دھرنے میں شرکت کیلئے آنے والی خواتین کو روکا گیا، پنجاب حکومت اور وفاق کو کہتا ہوں رکاوٹیں ڈال کر اپنے لیے حالات خراب کر رہے ہیں، دھرنے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا ہم ہر صورت میں پُرامن رہنا چاہتے ہیں، پاکستان تصادم کے راستے کا متحمل نہیں ہو سکتا، جب آپ رکاوٹیں کھڑی کریں گے تو رکاوٹیں توڑی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ دو دو مزدوریاں کر رہے ہیں پھر بھی اخراجات پورے نہیں ہوتے، تنخواہ سے بھی زیادہ بجلی کا بل آرہا ہے، 1994 سے رہنے والی حکومتوں نے آئی پی پیز کو طاقتور بنایا، آئی پی پیز سے ہونے والے معاہدےسامنے لائے جائیں، بجلی کی قیمت کا تعین بجلی کی لاگت کے حساب سے کیا جائے، ہم نے واضح طور پر اپنے مطالبات پیش کردیے ہیں، ہم نے واضح طور پر کہہ دیا ہےکہ مراعات ختم کرنی پڑیں گی، ناجائز معاہدوں کے پیسے عوام کیوں دیں؟

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا حکومت راستے بند کرنےکی حرکتوں سے باز آجائے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سمیت تمام سرکاری افسران کے لیے طے کیا جائے کہ وہ 1300سی سی سے زیادہ کی گاڑی استعمال نہیں کریں گے، ساری قربانیاں عوام سے نہیں مانگیں، خود بھی کچھ کریں، انھیں استعمال کرنا ہے تو اپنی ذاتی گاڑیوں میں بیٹھیں، اپنی جیب سے فیول کی قیمت ادا کریں، وزیراعظم چاہیں تو آج ہی اس پر عمل درآمد کر سکتے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر سارا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت کم ہونی چاہیے، بجلی کے بلوں کی وجہ سے گھر میں لڑائی جھگڑے ہونے لگے ہیں، آئی پی پیز کا آڈٹ کیا جائے، 2019 میں آئی پی پیز سے معاہدوں کو ریوائز کیا گیا۔

مزید خبریں :