Time 02 اگست ، 2024
پاکستان

پہلے بندہ اٹھانے کیلئے ایس ایچ او کو کہا جاتا تھا، اب حکومت پالیسی کے مطابق کرتی ہے: جسٹس میاں گل

پہلے بندہ اٹھانے کیلئے ایس ایچ او کو کہا جاتا تھا، اب حکومت پالیسی کے مطابق کرتی ہے: جسٹس میاں گل
آپ میرے پاس چیمبر میں آنا میں اپنی ڈگری آپ کو دکھا دوں گا، اصل ہے: جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ریمارکس— فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے مغوی بھائی کو بازیاب کروا کر 6 اگست تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ 

اسلام آباد کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ڈاکٹر شہباز گِل کے لاپتہ بھائی غلام شبیر کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ اس عدالت نے گزشتہ سماعت پر مغوی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، شہباز گِل نے بتایا ہے کہ ایجنسیوں نے انہیں کہا کہ تمہارا بھائی ہمارے پاس ہے، بانی پی ٹی آئی کی حمایت میں وی لاگز کرنا چھوڑ دو۔

عدالت نے کہا کہ بندہ تو گارنٹی دے کر باہر نکل آئے گا لیکن آپ ملک کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟ اسٹیٹ کونسل عبدالرحمان نے بتایا اداروں کی رپورٹس کے مطابق مغوی اُن کی حراست میں نہیں۔ 

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ وزارتِ دفاع کی ہمت ہے کہ وہ ان معاملات میں جائے؟ اب اگر ہم سخت آرڈر کریں تو ہم ججز کے خلاف کارروائی شروع ہو جاتی ہے، پہلے بندہ اٹھانے کیلئے ایس ایچ او کو کہا جاتا تھا ، اب حکومتِ پاکستان پالیسی کے مطابق یہ کرتی ہے۔

انہوں نے سرکاری وکیل سے کہاکہ اس عدالت کے جذبات کس کو بتائیں گے؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو خود بتائیں گے۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے کہ ان کو ہماری باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑنا، اتنی موٹی کھال ہے، عدالتیں اب کیا کرسکتی ہیں؟ ادارے جب کہہ دیتے ہیں کہ انہیں نہیں پتا، یہ سب سے خطرناک صورتحال ہوتی ہے، ریاست کہتی ہے کہ ہمیں نہیں پتا بندہ کہاں ہے لیکن ہم کچھ کریں گے بھی نہیں۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن نے اسٹیٹ کونسل کو مخاطب کر کے کہا آپ میرے پاس چیمبر میں آنا میں اپنی ڈگری آپ کو دکھا دوں گا، اصل ہے، آپ کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اگر میرے اثاثوں کی تفصیلات چاہئیں تو میں وہ بھی دے دوں گا۔

عدالت نے مغوی کو بازیاب کروا کر 6 اگست تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور حکم نامہ وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔ 

مزید خبریں :