03 اگست ، 2024
اسلام آباد: تحریک انصاف کی قیادت نے مقتدر اداروں سے رابطوں میں ناکام رہنے اور ان سے مذاکرات کے امکانات معدوم ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاسی رہنماؤں سے مذاکرات کا ڈول ڈالنے کا ا رادہ ظاہر کردیا ہے۔
اس مقصد کیلئے تحریک تحفظ آئین اور اسکے سربراہ محمود خان اچکزئی کو مامور کردیا ہے جو ساڑھے چار مہینے سے کوئی بامعنی رابطہ نہیں کرسکے جس سے مایوس ہو کر نئے وسیع تراتحاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے 190ملین پاونڈ کی سماعت مکمل ہونے سے پہلے ’بریک تھرو‘ کی سر توڑ کو ششیں شروع کر دیں، عمران ملٹری کورٹس سے بچنے کیلئے سرگرداں ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ انہیں ملفوف نہیں کھلے بندوں معافی مانگ کر یقین دہانیاں کرانی ہونگی۔
حد درجہ قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے جمعہ کو ’جنگ‘ کے خصوصی سنٹرل رپورٹنگ کو رازدرانہ طور پر بتایا ہے کہ تحریک انصاف کا وہ پختون گروپ جو خیبر پختونخوا کے گڑھ سے تعلق رکھتا ہے محمود اچکزئی کو مرکزی کردار سوپنے جانے کی مزاحمت کررہا ہے اس گروہ نے انہیں صدارتی امیدوار بنانے کی مخالفت کی تھی۔
اس کا مؤقف ہے کہ تحریک انصاف کو بڑی کامیابی خیبرپختونخوا سے ملی یا دلائی گئی ہے ایسے میں بلوچستان کے کسی پختون کو بالاتر حیثیت دینے سے ان کے مقام پر حرف آتا ہے اور یہی نہیں وہ دوسری سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں جس کی تاریخ تحریک انصاف کی سخت مخالفت سے عبارت ہے۔
معلوم ہواہے کہ محمود خان اچکزئی اپنے لئے کسی نئے کردار میں دلچسپی نہیں رکھتے اور نہ ہی وہ تحریک انصاف کے سرکردہ افراد کی ہدایات پر عمل کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ان کا کہنا ہےکہ آئین کے تحفظ کو صرف اسی وقت یقینی بنایا جاسکتا ہے جب تمام سیاسی جماعتیں اس کیلئے یکسو ہوں اور ایسا لائحہ عمل مرتب کریں جو نہ صرف آئین کے تحفظ کی ضمانت بن سکے بلکہ ملکی نظام کو بھی قابل عمل بنائے۔