03 اگست ، 2024
مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آگئیں۔
ایران اور پاکستان میں حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کی رات سے متعلق نئے انکشافات کیے ہیں۔
خالد قدومی اسی عمارت میں مقیم تھے جہاں اسماعیل ہنیہ کو حملہ کرکے شہید کیا گیا۔
ایرانی خبر رساں سرکاری ایجنسی ارنا کے مطابق اپنے انٹرویو میں ڈاکٹر خالد القدومی نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔
انہوں نے بتایاکہ رات کے ایک بجکر 37 منٹ پرپوری عمارت لرز اٹھی اور عمارت اس طرح لرزی تھی کہ پہلے میں سمجھا زلزلہ آگیا یا بجلی کی گرج اور چمک ہے لیکن کھڑکی کھول کے باہر دیکھا تو بارش کے کوئی آثار نہیں تھے اور ہوا گرم تھی۔
ان کا کہناتھاکہ فوراً اپنے کمرے سے نکلا تو دھواں دیکھا اورجہاں شہید اسماعیل ہنیہ کا کمرہ تھا اس چوتھی منزل پر گیا اور دیکھا دیوار اور چھت گرگئی ہے۔
خالد قدومی نے بتایاکہ کمرے اور شہید اسماعیل ہنیہ کے لاش کی حالت بتارہی تھی کہ یہ فضا سے گرائی جانے والی کسی چیز یا میزائل حملے کا نتیجہ ہے۔
حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے امریکی اور اسرائیلی میڈیا کی ان خبروں (جن میں کہا گیا ہے اسماعیل ہنیہ کے بیڈ کے نیچے بم رکھا گیا تھا) گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ زمینی حقائق نیویارک ٹائمز اور اسرائيلی فوج کے ترجمان کی کہانیوں کے برعکس ہیں۔.
جیو نیوز سے گفتگو میں خالد قدومی نے بتایاکہ ایسے دشمن کا سامنا ہے جوگفتگو نہیں کرنا چاہتا، قتل و غارت ہی کرتا ہے، حملے سے پہلے ہم سب بیٹھ کر اسماعیل ہنیہ سے گفتگو کررہے تھے ، انہوں نے بتایا کہ آج پندرہ وزرائےاعظم اور وزرائے خارجہ سےملاقات ہوئی۔
خیال رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف میں شرکت کیلئے ایران کے دارالحکومت میں موجود تھے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کو فلسطین کی تحریک آزادی کیلئے ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے، ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا خود پر فرض قرار دے دیا ہے جبکہ اسرائیل نے تاحال اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔