07 اگست ، 2024
امریکی عدالت میں ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر سیاستدانوں کے قتل کی ممکنہ سازش کے الزام میں پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق آصف مرچنٹ پر اگست یا ستمبر میں نیویارک جا کر کرائے کے قاتل کے ساتھ مل کر قتل کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی وزراتِ انصاف کا نے الزام عائد کیا ہے کہ 46 سالہ پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت سے مبینہ روابط ہیں، ایف بی آئی کا ماننا ہے کہ مبینہ سازش کا ہدف ڈونلڈ ٹرمپ تھے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف مرچنٹ نے بتایا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہے اور پاکستان میں رہتاہے، کراچی سے تعلق ہے، اُس نے یہ بھی بتایا کہ اُس کے پاکستان کیساتھ ایران میں بھی بیوی بچے ہیں، آصف مرچنٹ کئی مرتبہ ایران، شام اور عراق کے دورے کر چکا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق آصف مرچنٹ نے بتایا کہ اُس کے منصوبے کے 3 حصے تھے، ہدف کے گھر سے یو ایس بی ڈرائیوز چوری کرنا، احتجاج پلان کرنا اور کسی سیاستدان یا سرکاری اہلکار کو قتل کرنااس کے منصوبے کا حصہ تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق مبینہ سازش کا ہدف امریکی حکومت کے موجودہ اور سابق اہلکار تھے، آصف مرچنٹ جن کرائے کے قاتلوں سے رابطے میں تھا وہ دراصل ایف بی آئی اہلکار تھے۔
امریکی استغاثہ کے مطابق آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو امریکا سے باہر جانے کی تیاری کے وقت گرفتار کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق آصف مرچنٹ کا پنسلوینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے سے کوئی تعلق نہیں، وہ الگ معاملہ ہے۔
نیویارک کے بروکلین فیڈرل کورٹ میں پیش دستاویز میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نہیں تاہم امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مرچنٹ کے اہداف میں سے ایک ڈونلڈ ٹرمپ بھی تھے۔
دعویٰ کیا گیا کہ مرچنٹ کی سازش کا علم ہونے کے سبب ہی حالیہ ہفتوں میں سیکرٹ سروس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی سکیورٹی مزید سخت کی گئی تھی۔
اگرچہ آصف مرچنٹ پر الزامات ایسے وقت عائد کیے گئے ہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ پر 13 جولائی کو قاتلانہ حملے کی کوشش ہوچکی ہے تاہم واضح کیا گیا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ آصف مرچنٹ کا تعلق پنسلوینیا میں ٹرمپ پر ہوئے حملے سےتھا۔
دعویٰ کیا گیا کہ مرچنٹ نے سازش کا آغاز اپریل میں کیا جب وہ امریکی حکومت کے افسروں کو قتل کرنے کے ارادے سے کرائے کے قاتل بھرتی کرنے امریکا آیا تھا۔