07 اگست ، 2024
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو بل نہ بھرو تحریک شروع کر دیں گے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا ہمارا دھرنا پارٹی سیاسی نہیں اور نا ہی ہمارے مطالبات ذاتی ہیں، پاکستان اس وقت بُرے حالات میں ہے، ملک کی معاشی صورتحال بہت خطرناک ہے، حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا غریبوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینا چاہیے تھا لیکن حکومت نے تمام بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا ہے، ہر سال تنخواہ دار طبقہ ہی ٹیکس دیتا رہا ہے، تعلیم منہگی ہونی سے لوگوں کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا، پاکستان کے عوام وہ بل کیو ادا کریں جو بجلی وہ استعمال نہیں کر رہے، صنعتیں بند ہورہی ہیں کاروبار متاثر ہو رہے ہیں، چھوٹے کسانوں پر نہیں بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس عائد کریں۔
مہنگی بجلی سے متعلق سوال پر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا فارنزک آڈٹ سے معلوم ہو گا کتنے آئی پی پیز کے معاہدے غلط ہوئے ہیں، پیٹرول پر عائد لیوی ختم کرنے کا کہتے ہیں تو کہا جاتا ہے پیسے کہاں سے آئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا سودی نظام کی وجہ سے ملکی معیشت تباہ ہو گئی، حکومت کو متبادل ذرائع سے آمدن کا طریقہ بھی بتایا ہے لیکن حکومت بینکوں کا نقصان نہیں کرنا چاہتی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا ہم نے حکومت سے وہی مطالبات کیے ہیں جو حکومت کے بس میں ہے لیکن حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، 2 ملاقاتوں کے بعد کمیٹی گمشدہ ہو گئی، گزشتہ روز پھر ہم سے رابطہ کیا گیا، ہم نے گزشتہ روز بھی حکومتی کمیٹی کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل ہم مری روڈ پر مارچ کریں گے، 11 اگست کو لاہور، 12 اگست کو پشاور اور 16 اگست کو ملتان میں جلسہ اور دھرنا ہو گا، حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو بل نہ بھرو تحریک شروع کر دیں گے۔