پاکستان

سپریم کورٹ، شریعت اپیلٹ بینچ نے27 سال بعد قتل کے مقدمےکا فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ، شریعت اپیلٹ بینچ نے27 سال بعد قتل کے مقدمےکا فیصلہ جاری کردیا
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر معذرت بھی کی، فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ نے 27 سال بعد قتل کے مقدمےکا فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں5 رکنی شریعت اپیلٹ بینچ نے مجرم محمداکرم کی اپیل پر سماعت کی۔

قتل کے مجرم کا راضی نامےکی بنیاد پر رہائی کا حکم نامہ جاری کردیا گیا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انصاف کی فراہمی میں تاخیر  پر معذرت بھی کی۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ  محمد اکرم اور مقتول کے ورثا کے درمیان راضی نامہ ہوچکا ہے، محمد اکرم دیگر سزائیں کاٹ چکا ہے۔

عدالت کے مطابق  ضلع خانیوال کے رہائشی محمداکرم کو قتل کیس میں13 اپریل1997 کو گرفتار کیا گیا، مجرم اور  ورثا کے درمیان2018 میں راضی نامہ ہوا تاہم  اس حوالے سے عدالت میں مناسب  معاونت نہیں کی گئی۔

چیف جسٹس نے محمداکرم کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو انصاف ملنے میں تاخیر ہوئی اس پر معذرت  چاہتا ہوں،کچھ فیصلوں میں راضی نامے کی بنیاد  پر بریت کے حق میں فیصلے موجود ہیں، کچھ فیصلوں میں راضی نامے کی بنیاد پر مجرم کوبری کرنے کی مخالفت میں بھی فیصلے موجود ہیں، اس معاملے پر کسی اور کیس میں اصول طے کریں گے۔

مزید خبریں :