09 اگست ، 2024
پیرس اولمپکس کے پاکستان کو 40 سال بعد پہلا گولڈ میڈل جتوانے والے ارشد ندیم کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے بیٹے کے استقبال کیلئے پھول لے کر جاؤں گی، بیٹے کی کامیابی کیلئے بہت دعائیں کی، خوشی ہے کہ میرے بیٹے نے ملک کا نام روشن کیا۔
ارشد ندیم کی کامیابی پر ان کے گھر کے باہر جشن منایا گیا، اس موقع پر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم کی والدہ کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے بھی میرے بیٹے کی کامیابی کیلئے دعائیں کیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کیلئے بہت خوش ہیں، پورے پاکستان سے بھی زیادہ خوش ہیں اور وہ اپنے بیٹے کو گلے لگانے کیلئے بے چین ہیں۔
ارشد ندیم کی بھابھی کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ دل کہتا تھا کہ ارشد ندیم گولڈ میڈل جیتے گا، میں نے اپنے گھروالوں سے کہہ دیا تھا کہ ارشد جیتے گا۔
ارشد ندیم کی کامیابی پر اُن کی بہن کا کہنا تھا کہ آج اتنے خوش ہیں کہ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا بانٹیں۔
پیرس اولمپکس میں جیولین تھرو کے فائنل مقابلے کے دوران ارشد ندیم کے گھر کے باہر سینکڑوں لوگ مقابلہ دیکھنے کیلئے موجود تھے اور ارشد ندیم کے ہر تھرو پر رقص کرتے دکھائی دیے۔
ارشد ندیم کی تاریخ ساز کامیابی پر اہل محلہ کا کہنا تھا کہ ارشد ندیم نے میاں چنوں کا نام پوری دنیا میں روشن کردیا ہے۔
پاکستان کے ارشد ندیم نے اپنی مہارت کا کمال کرتے ہوئے اولمپکس کی تاریخ میں نئے باب کا اضافہ کر دیا ساتھ ہی 40 سال بعد پاکستانیوں کے چہروں پر خوشیاں ہی خوشیاں بکھیر دیں، ارشد ندیم نے تاریخ رقم کی تو خود بھی سجدہ ریز ہوگئے اورخوشی سے آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔
پیرس اولمپکس کے جیولین تھرو مقابلے میں ارشد ندیم نے 92 اعشاریہ 97 میٹر لمبی تھرو کر کے نئے اولمپک ریکارڈ کے ساتھ گولڈ میڈل جیت لیا، بھارت کے نیرج چوپڑا سلور اور گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز برانز میڈل جیت سکے۔
پیرس اولمپکس کے جیولن تھرو کے فائنل مقابلے میں دنیا کے 12 بہترین ایتھلیٹ مدمقابل تھے جبکہ سب کی نگاہوں کا مرکز ارشد ندیم رہے، جنہوں نے فائنل مرحلے کی دوسری ہی تھرو میں اولمپک کا نیا ریکارڈ بنا دیا۔
ارشد ندیم کی ریکارڈ ساز تھرو نے بھارت کے نیرج چوپڑا، گرینیڈا کے پیٹرز، جمہوریہ چیک کے جیکب، جرمنی کے ویبر اور کینیا کے جیولیس سمیت ہر ایک کو پریشان کردیا۔
نیرج کی 6 میں سے صرف 1 ہی تھرو درست قرار پائی جو 89 اعشاریہ 45 میٹر تھی، ارشد نے اپنی آخری باری میں بھی 91 اعشاریہ 79 میٹری لمبی تھرو کی، ارشد کی دوسری بیسٹ تھرو کے بھی کوئی قریب نہ آ سکا۔
ارشد ندیم کا یہ گولڈ میڈل ایتھلیٹکس میں پاکستان کا پہلا طلائی تمغہ ہے جبکہ اولمپکس میں پاکستان نے 40 سال بعد گولڈ اور 32 سال بعد کوئی میڈل جیتا ہے۔