09 اگست ، 2024
اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے عجیب و غریب باتیں کی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے متعلق اس موقع پر انہوں نے جو کہا ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ کیونکہ آئی ایس پی آر افواج پاکستان کا ترجمان ادارہ ہے جو پاک افواج کے موقف کو واضح کرتا ہے۔
آئی ایس پی آر پر تنقید کا مطلب افواج پاکستان پر تنقید ہے۔ ایک طرف ترلے اور ہر قسم کا دباؤ ڈالنے کی کوشش کرنا دوسری طرف ان ہی اداروں پر تنقید کرنا ۔ یہ تو وہی بات ہے کہ ایک ہاتھ پاؤں پر اور دوسرا ہاتھ گریبان پر۔ گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس بریفنگ میں 9 مئی کے مذموم ، افسوسناک اور شر انگیز واقعات پر پاک فوج کے موقف کو واضح کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر فوج کا وہی موقف ہے جو شروع دن سے ہے۔
ان شر انگیز واقعات میں بلواسطہ یا بلا واسطہ ملوث افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ پاک فوج کے اس موقف میں کوئی بھی تبدیلی نہیں آئی ہے نہ کبھی آئے گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان پر وہی لوگ سیخ پا ہو سکتے ہیں اور یہ بات ان لوگوں کو بری لگی ہے جو ان واقعات میں کسی بھی طرح ملوث اور ان واقعات کے تخلیق کار ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے بقول آئی ایس پی آر ایک طرف اور عوام دوسری طرف کھڑے ہیں، یہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے۔ عوام نے کب 9 مئی کے فسادات اور شرانگیزی کی حمایت یا پذیرائی کی ہے۔
عوام اور شہداء کے خاندانوں کا آج بھی پر زور مطالبہ ہے کہ ان واقعات میں کسی بھی طرح ملوث افراد کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اور یہی افواج پاکستان کا عزم ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسی عزم اور موقف کا اظہار کیا ہے کہ عوام اور شہداء کے لواحقین مطمئن رہیں کہ ان واقعات میں کسی بھی صورت میں ملوث کسی بھی فرد کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ کچھ عرصہ سے بعض لوگ یہ افواہیں پھیلا رہے تھے کہ شاید پاک فوج کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کے بعض ذرائع کے توسط سےدرپردہ مذاکرات چل رہے ہیں جس سے ان واقعات پر’’مٹی پائو‘‘ کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے وضاحت آنے پر عوام اور شہداء کے خاندانوں میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ اسلئے آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوج اور عوام ایک ہیں اور کوئی جتنی بھی ناپاک کوششیں کر لےوہ افواج پاکستان اور عوام کے درمیان خلیج پیدا نہیں کر سکتا۔ عوام کو پاک افواج پر مکمل اعتماد تھا ، اعتماد ہے اور رہے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کے واقعات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس موقع پر مشروط معافی مانگنے کا عجیب اور مضحکہ خیز موقف اختیار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ 9مئی کے واقعات پر معافی مانگنے کیلئے تیار ہیں لیکن پہلے ان واقعات کی فوٹیجز سامنے لائی جائیں اور اگر ان میں پی ٹی آئی کا ایک بھی عہدیدار یا کارکن نظر آیا تو وہ معافی مانگ لیں گے اور ملوث فرد یا افراد کو سزا بھی دلائیں گے۔
انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی 9 مئی کے واقعات میں ملوث تھے یا نہیں وہ خود بھی جانتے ہیں۔ ذہنی انتشار کے مالک شخص کو قانون کا احترام ہی نہیں ہے۔ انہوں نے تو قانون اور اس سے جڑے شواہد کو مذاق سمجھ رکھا ہے۔ انہوں نے اپنے جس بھانجے اور دیگر رشتہ داروں کا اپنی گفتگو میں اگر ذکر کیا ہے تو یہ اقرار بھی کر لیتے کہ ان لوگوں کا 9 مئی والے دن کیا کردار تھا ، وہ اس دن کیا کر رہے تھے ان کی پارٹی کے بعض عہدیداران کا کیا کردار تھا۔
شرپسندوں کو ہدایات کون لوگ دے رہے تھے، ٹارگٹس کا تعین کہاں سے ہوا تھا اور شرپسندوں کو مقررہ مقامات پر پہنچنے اور جلاؤ گھیراؤ اور حملوںکیلئے کون اکسا رہے تھے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی فوٹیجز کی بات بھی بڑی مضحکہ خیز ہے۔ 9 مئی کےسوشل میڈ یا پر ہر لمحے کی ؟؟ڈھیروں کی صورت میں موجود ہیں جن میں سب کچھ نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ منصوبہ بندی، ہدایات اور لوگوں کو اکسانے کی آڈیوز بھی موجود ہیں پھر بھلا ایک باہوش اور عقل رکھنے والا کوئی بھی شخص ایسا غیر منطقی اور بلا جواز مطالبہ کیسے کر سکتا ہے۔
آرمی چیف اور پاک فوج کے خلاف صنم جاوید نامی پی ٹی آئی ورکر اور بعض دیگر لوگوں کی ویڈیوز سے کیسے کوئی انکار کر سکتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی خود بر ملا اقرار کر چکے ہیں کہ 9مئی کے احتجاج کی کال انہوں نے دی تھی۔ وہ یہ بھی اقرار کر چکے ہیں کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کیلئے کارکنوں کو انہوں نے بلایا تھا۔ وہ یہ بھی اقرار کر چکے ہیں کہ زمان پارک میں پٹرول بم کا ان کے لوگوں نے استعمال کیا تھا۔ یعنی پٹرول کی ایجاد و استعمال ان ہی کا کیا دھرا تھا۔ ذرائع نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جناح ہاؤس، سرگودھا ایئربیس ، جی ایچ کیو ، ریڈیو پاکستان پشاور، سوات ٹول پلازہ اور چکدرہ لیویز سینٹر و دیگر کئی مقامات پر آگ لگانے اور جلاؤ گھیراؤ میں پیٹرول اور پیٹرول بم استعمال ہوئے تھے ۔ اب کوئی پوچھے کہ ان تمام ثبوتوں اور شواہد کے قبول و اقرار کے بعد باقی کیا رہ جاتا ہے۔
پاک فوج کا 9 مئی کے مکروہ واقعات پر موقف اور عزم بالکل واضح ہے کہ کوئی سوچے بھی نہ کہ ان شرانگیز و شرمناک واقعات میں بلواسطہ یا بلا واسطہ کسی بھی فرد کو ذرہ بھر رعایت یا معافی کا صفر فیصد بھی کوئی امکان ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو سے ان کی مایوسی جھلکتی نظر آتی ہے۔ اس گفتگو میں پاکستان کے حالات بنگلہ دیش کے واقعات سے جوڑ نے بلکہ بنگلہ دیش سے بھی خراب قرار دینے کا کیا مطلب ہے اسی تناظر میں ان کا یہ عند یہ دینا کہ ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے، کا کیا مطلب ہے۔ ریاست کو اس اشارے پر غور اور توجہ دینی چاہئے کہ کہیں 9 مئی والوں کا ارادہ اس سے بھی بڑا کچھ کرنے کا تو نہیں ہے۔ اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا ملکی حالات کوبنگلہ دیش کے واقعات سے جوڑنا حسب سابق ملک کے خلاف منفی سوچ کی عکاسی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اب کسی کو بھی شر انگیزی کرنے کا سوچنا بھی نہیں چاہئے کیونکہ اب کوئی نرمی یا رعایت نہیں ہوگی۔ پاک فوج عوام اور حکومت ایک پیج پر اور متحد ہیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔