11 اگست ، 2024
بنگلادیش میں وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کے بعد بھارت فرار ہونے والی شیخ حسینہ واجد نے امریکا کو حکومت گرانے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔
طلبہ کے کوٹہ سسٹم کے خلاف پرتشدد احتجاج کے باعث 5 اگست کو حسینہ واجد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوگئیں تھیں اور ملک سے فرار ہوکر بھارت میں پناہ لے رکھی ہے۔
بنگلادیش میں اس وقت ریاستی اداروں سے حسینہ واجد کے حامیوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے اور گزشتہ روز طلبہ نے سپریم کورٹ کا گھیراؤ کرکے چیف جسٹس سمیت 6 سیاسی ججز سے استعفے لیے۔
اب حسینہ واجد نے اقتدار سے نکالے جانے کے بعد پہلی بار لب کشائی کی ہے اور امریکا پر حکومت گرانے کا الزام عائد کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد نے قریبی ساتھیوں کو پیغام میں دعویٰ کیا کہ امریکا خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنا چاہتا ہے اور سینٹ مارٹن کے جزیرے پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہاکہ میں نے جزیرے کا کنٹرول امریکا کے حوالے نہیں کیا تو میری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور استعفیٰ بھی اس لیے دیا کہ طلبہ اور عوام کی مزید لاشیں نہ گریں۔
حسینہ واجد نے دعویٰ کیا کہ میں اقتدار میں رہ سکتی تھی اگر میں جزیرے پر خودمختاری چھوڑ دیتی اور امریکا کو خلیج بنگال پر غلبہ حاصل کرنے دیتی۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ پارٹی کے کئی رہنما مارے جا رہے ہیں اور کارکنوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے یہ سب سن کر مجھے دکھ ہوا ہے میں جلد وطن واپس آؤں گی، میں ملک کے روشن مستقبل کیلئے دعاگو ہوں جس کیلیئے میرے والد اور خاندان نے جانیں گنوائیں۔
’رضا کار‘ کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے حسینہ واجد کا کہنا تھاکہ میں طلبہ سے کہنا چاہتی ہوں میں نے کبھی ’رضاکار‘ نہیں کہا بلکہ میرے الفاظ کو غلط رنگ دے کر پیش کیا گیا۔
خیال رہے کہ حسینہ واجد کے فرار کے بعد بنگلادیش میں عبوری حکومت بن چکی ہے جس کے سربراہ نوبیل انعام یافتہ پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس ہیں۔