11 اگست ، 2024
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خزانے کا قلمدان ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کا کچھ نہیں پتا۔
پشاور میں تاجر کنونشن سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کہناتھاکہ ایسے وزیراعظم آتے ہیں کہ کچھ نہیں پتہ چلتا کہاں سے آیا اور کہاں گیا، فرنٹ پر کوئی اور ، ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے، معین قریشی وزیراعظم بنا پتا نہیں کہاں سے آیا تھا؟ ایک وزیرخزانہ بنا اور پھر وزیراعظم بنا کچھ پتا نہیں کہاں سے آیا؟
انہوں نے کہا کہ خزانے کا قلمدان ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کا کچھ نہیں پتا۔
ان کا کہنا تھاکہ ملک کی معیشت زمین بوس ہوچکی ہے، میاں صاحب کو بتایا تھا، باہر سے غیرمعیاری گندم کیوں منگوائی گئی، کسانوں کے پاس اسٹاک پڑا ہے لیکن خریدنے والا کوئی نہیں، تاجر کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں، امن اور بہتر معیشت ترجیحات ہونی چاہیے، معیشت اگر ٹھیک نہیں تو ملک کیسے کھڑا ہوگا؟
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ اگر پشتونوں کی شناخت ختم کرو گے تو رد عمل آئے گا، 77 سال تک فاٹا کو اپنے وسائل سے کیوں محروم رکھا گیا، فاٹا قدرتی وسائل سے مالامال ہے، ہم نے اس ملک کی شناخت کو زندہ رکھنا ہے، ہماری آزادیاں ہم سے چھینی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ اسرائیل کا نہیں ہے مسئلہ فلسطین کا ہے، مسئلہ اسرائیل کا نہیں، فلسطین کو آزاد کرنے کی بات کرو، یہاں اپنی زمین کسی کو نہیں دیتے، وہاں فلسطین اسرائیل کے حوالے کیا، جب اسرائیل بنا تو بانی پاکستان نے کہا کہ یہ مغرب کا ناجائز بچہ ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہناتھاکہ 75 سال کشمیریوں کے خون پر سیاست کی گئی، کشمیری بہنوں بھائیوں کے خون پر سودا کیا گیا، ہم کشمیر اور فلسطین سے دستبردار ہوگئے ، سب کچھ آپ کے ہاتھوں سے چھینا جارہا ہے، ہم آنکھیں بند کرکے بیٹھ گئے ہیں ، آج سب کچھ مسلمانوں کے ہاتھوں سے چھینا جارہا ہیں۔