14 اگست ، 2024
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دیے گئے علاقے پر نئی بستی کی تعمیر کی منظوری دے دی۔
اسرائیل کے انتہا پسند سیاستدان اور وزیر خزانہ بتسلئيل اسموتریچ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ان کے دفتر نے جوش عتصيون کے علاقے میں نئی بستی کی تعمیر کی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے۔
خیال رہے کہ 1967 میں اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر قبضہ کیے جانے کے بعد یہاں تعمیر ہونے والی تمام بستیاں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھی جاتی ہیں۔
جس بستی کی منظوری دی گئی ہے اس کی جگہ جوش عتصيون اور فلسطینی شہر بیت لحم کے درمیان واقع ہے۔
اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے خلاف کام کرنے والی تنظیم پیس ناؤ کے مطابق یہ اسرائیلی بستی فلسطینی گاؤں بتیر کے ساتھ قائم ہوگی، بتیر گاؤں انگور اور زیتون کے باغات کے لیے مشہور ہے اور اسے اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔
پیس ناؤ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف فلسطینی زمینوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کررہے ہیں اور مقامی آبادی کو اس کے قدرتی اور ثقافتی ورثے سے محروم کر رہی ہیں بلکہ یہ انسانیت کے لیے سب سے زیادہ ثقافتی اہمیت کے حامل علاقے کے لیے بھی خطرہ ہیں۔