15 اگست ، 2024
سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے، میرا سابق ڈی جی آئی ایس آئی سے کوئی تعلق نہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کا اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا جنرل ریٹائرڈ فیض سے کوئی تعلق نہیں، اگر فوج جنرل ریٹایرڈ فیض کا احتساب کرنا چاہتی ہے تو کرے، میرا ان سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض کا 9 مئی واقعات سے براہ راست تعلق ہے، اگر 9 مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، اچھا ہے فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے، اگر یہ احتساب کر ہی رہے ہیں تو پھر سب کا کریں، سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی۔
عمران خان کا کہنا تھا جنرل فیض حمید کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، جنرل فیض تین سال تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، فیض حمید کو نہیں ہٹانا چاہتا تھا وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ انگیج تھے، جنرل فیض زلمے خلیل زاد اور طالبان کو میرے پاس لے کر آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھے انہیں ضائع کر دیا گیا، میں بار بار جنرل باجوہ کو کہتا رہا جنرل فیض حمید کو نہ ہٹائیں، جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے جنرل فیض کو ہٹایا، اب جتنی دہشت گردی ہو رہی ہے اس کا ذمہ دار جنرل باجوہ کو ٹھہراتا ہوں۔
عمران خان کے مطابق خواجہ آصف نے کہا ہے جنرل باجوہ ایکسٹینشن چاہتا تھا، یہ میرے مؤقف کی تائید ہے، جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے میری حکومت گرائی، نواز شریف اور شہباز شریف کی شرط تھی کہ جنرل فیض کو ہٹائیں، جنرل فیض کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخی ہوئی تھی۔