18 اگست ، 2024
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کو سرکاری طور پر نہ بند کیا گیا ہے اور نہ ہی سلو ڈاؤن کیا گیا، وی پی این کے زیادہ استعمال سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ متاثر ہوتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اسپیڈ میں بہتری کے لیے چار نئی کیبلز بچھائی جا رہی ہیں جن سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں واضح بہتری آئے گی، کوشش ہے کہ آنے والے دنوں میں انٹرنیٹ صارفین کو مشکلات نہ ہوں۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا حکومت آئی ٹی کے شعبے میں بہتری کے اقدامات کررہی ہے، وزیراعظم اور ایس آئی ایف سی کی ترجیحات میں آئی ٹی سیکٹرہے، ڈیجیٹائزیشن کمیشن کا قیام ہو رہا ہے جس کی سربراہی وزیراعظم خودکریں گے۔
ان کا کہنا تھا 10 ہزار سے زائد بچوں کو کوڈنگ اسکلز دیے جائیں گے، ان کوڈنگ اسکلز کی اہمیت آنے والے کئی سالوں میں رہے گی، کوشش ہوگی کہ چھوٹے بچے ان اکوڈنگ اسکلز کو حاصل کریں، وزیراعظم نے آئی ٹی کو مشکل حالات کے باوجود 60 ارب سے زائد کا بجٹ دیا، بجٹ میں سے 4 ارب صرف بچوں کی آئی ٹی سیکٹر میں ٹریننگ کے لیے مختص کے گئے ہیں، گوگل، میٹا اور مائیکروسافٹ سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ بچوں کو آئی ٹی کی تربیت دے سکیں، پرائمری اسکول سے بچوں کو کوڈنگ اسکلز کی تربیت کا عمل شروع کرنے جا رہے ہیں۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا پاکستان میں گیمنگ انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک مکمل ایکوسسٹم بنایا جارہا ہے، ورلڈ بینک کے ساتھ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر کام ہو رہا ہے تاکہ ہر شخص کی ڈیجیٹل شناخت بن سکے، جہاں بھی ممکن ہو ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کریں تاکہ ٹیکس وصولی میں آسانی ہو۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا اندازہ ہے کہ حال ہی میں انٹرنیٹ سے متعلق عوام کا غصہ سامنے آیا، کچھ ایپس پر ڈاؤن لوڈنگ نہیں ہو رہی تھی تو لوگوں نے وی پی این سے آپریٹ کیا۔
ان کا کہنا تھا انٹرنیٹ کو نہ ہی سرکاری طور پر بند کیا گیا نہ ہی سلو کیا گیا، وی پی این آن کرنے سے فون سلو ہو جاتا ہے، جب بڑی تعداد وی پی این استعمال کرتی ہے تو انٹرنیٹ اسپیڈ پر اثر پڑتا ہے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا پاکستان میں مزید 4 انٹرنیٹ کیبلز لگائی جا رہی ہیں تاکہ انٹرنیٹ کنکٹیویٹی بڑھائی جا سکے، سال 2025 میں 5G سپیکٹرم ملک میں متعارف ہو گا، فائیو جی تیز ترین انٹرنیٹ کی فراہمی کا ذریعہ بنےگا۔
شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا انٹرنیٹ کا مسئلہ وی پی این استعمال کرنے کی وجہ سے پیش آیا، پی ٹی سی ایل کیبل میں فالٹ کی وجہ سے بھی انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے، پاکستان میں حکومت کسی کی نگرانی نہیں کر رہی، سوشل میڈیا پر ہراسانی کی روک تھام کے لیےکام کر رہے ہیں، اقدامات عوام کو سیف اینڈ سکیور انٹرنیٹ مہیا کرنے کیلئے کیے جا رہے ہیں۔