20 اگست ، 2024
کراچی میں کارساز روڈ پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کے جاں بحق ہونےکے واقعے میں پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے جناح اسپتال سائیکولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کو ملزمہ نتاشا سے تفتیش کی درخواست کی۔
رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر چنی لال نے بتایا کہ خاتون سائیکولوجیکل ڈیپارٹمنٹ میں زیر علاج ہے، خاتون کنفیوژ ہے اور وہ ہوش و حواس میں نہیں، اس لیے خاتون کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز کارساز کے علاقے میں اسٹیڈیم کے قریب تیز رفتار گاڑی موٹر سائیکل سواروں کو روندتی ہوئی دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی تھی، حادثے میں ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی جب کہ پولیس نے حادثے کی ذمہ دار خاتون کو گرفتار کرلیا تھا۔
واقعےکا مقدمہ بہادر آباد تھانے میں قتل بالسبب، لاپروائی برتنے اور دیت کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔گاڑی کی ٹکر سے پانچ افراد زخمی بھی ہوئے تھے ۔
پولیس کے مطابق حادثے کی ذمہ دار خاتون ڈرائیور نے موٹر سائیکلوں کو ٹکر مارنے کے بعد ممکنہ طور پر فرار ہونے کی کوشش میں رفتار مزید بڑھائی اور کار کو بھی زور دار ٹکر ماری جس سے کار تباہ ہوگئی۔
پولیس نے بتایا کہ حادثے میں خاتون کی گاڑی بھی اُلٹ گئی جس کے بعد مشتعل ہجوم نے خاتون کا گھیراؤ کرنا چاہا لیکن پولیس اور رینجرز نے خاتون کو حراست میں لے لیا۔
واقعے کی سی سی ٹی وی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہےکہ سڑک پر پہلے سلور رنگ کی گاڑی گزرتی ہے جس کے بعد جاں بحق ہونے والے باپ بیٹی موٹرسائیکل پر گزر رہے ہوتے ہیں کہ پیچھے سے وائٹ رنگ کی گاڑی بائیک کو ٹکر مارتی ہے۔ بعدازاں یہی گاڑی آگے جاکے سلور گاڑی کو کچلتی ہے۔
ادھر عدالت نے کارساز کے مقام پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کی ہلاکت کے کیس میں خاتون کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں کارساز پر گاڑی کی ٹکر سے باپ بیٹی کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے ملزمہ کو عدالت میں پیش نہیں کیا تاہم تفتیشی افسر نے ملزمہ کے 7 دن کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر سب انسپکٹر عامر الطاف نے ملزمہ کی عدم پیشی اور ملزمہ کی عارضی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی۔
سماعت کے دوران ملزمہ کے وکیل نے درخواست کی کہ میری مؤکلہ کو ضمانت دی جائے کیونکہ میری مؤکلہ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے، وہ جناح اسپتال میں زیر علاج ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ ملزمہ کی پیشی کے بغیر ضمانت نہیں دی جاسکتی، فاضل عدالت خصوصی مجسٹریٹ کے فرائض انجام دے رہی ہے اور عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں ہے اس لیے ملزمہ کا ایک دن کا ریمانڈ دے رہے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ کل ملزمہ کو متعلقہ عدالت میں پیش کریں اور اگرملزمہ پیش کرنے کے قابل نہیں ہے اس کا پراپر میڈیکل سرٹیفکیٹ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ گرفتاری کے وقت ملزمہ کا ڈرائیونگ لائسنس قبضے میں لیا گیا ہے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کے استفسار پر گردن ہلا کر نفی میں جواب دیا جس کے بعد ملزمہ کی وکیل نے بتایا کہ میری مؤکلہ کے پاس پاکستانی نہیں یوکے کا لائسنس ہے، اس پر عدالت نے سوال کیا کہ یو کے کا لائسنس پاکستان میں قابل قبول کیسے ہوگا؟
بعد ازاں عدالت نے ملزمہ کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے بدھ کے روز عدالت میں پیش کرنےکا حکم دیکر سماعت ملتوی کردی۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا ہےکہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں ملزمہ کی واضح غفلت سامنے آئی ہے، ملزمہ کے حاصل نمونوں کی رپورٹ کا انتظار ہے، واقعے کی مزید سی سی ٹی وی ویڈیوز بھی حاصل کر رہے ہیں۔