Time 21 اگست ، 2024
پاکستان

بچی کی طبعی موت تھی، گرفتار افراد بے گناہ ہیں: رانی پور میں قتل فاطمہ کی والدہ کا بیان حلفی جمع

خیرپور: رانی پور میں گزشتہ سال پیرکی حویلی میں مبینہ تشدد سے کمسن ملازمہ فاطمہ کی ہلاکت کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔

انسداد دہشتگردی عدالت سے فاطمہ قتل کیس منتقل ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں کیس کی پہلی سماعت ہوئی۔

سماعت میں مقدمے کی مدعی والدہ کی جانب سے جمع کرائے گئے حلف نامے پیش کیے گئے۔

حلف نامے میں والدہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی خبروں کے مطابق ان سے دستخط کراکے مقدمہ درج کیا گیا، ان کی بچی کی موت طبعی ہوئی تھی، گرفتار افراد معصوم ہیں، اگر عدالت پیر اسد اللہ شاہ، پیر فیاض شاہ، حنا شاہ اور امتیاز کو ضمانت دے تو اعتراض نہیں۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے کیس انسداد دہشتگردی عدالت میں ہی چلانے کی سفارش کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کیس سے متعلق سندھ ہائی کورٹ سکھربینچ کوخط لکھ دیا، خط میں کہا گیا ہےکہ سندھ ہائی کورٹ سکھربینچ رہنمائی کرے کہ کیس کس عدالت میں چلایا جائے۔

خیال رہے کہ فاطمہ فرڑو کی ہلاکت کا واقعہ اگست 2023 میں پیش آیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں فاطمہ کے ساتھ تشدد اور زیادتی ثابت ہوئی تھی، پیر کی حویلی میں فاطہ فرڑوکے تڑپنے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔

مزید خبریں :